ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کے دوران شہر قاضی مفتی ابوالعرفان نے بتایا کہ' اللہ رب العزت نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و سلم کے بارے میں فرمایا "کہ ہم نے آپ کو تمام عالم کے لئے رحمت بنا کر بھیجا ہے۔" رحمت کا مطلب ہر شخص کو عدل و انصاف ملے اور امن و سکون کے ساتھ زندگی گزارتے ہوئے عبادت کرے۔
'قرآن کلام الہی ہے، اس میں کسی طرح کی کوئی تبدیلی ممکن ہی نہیں' مفتی ابوالعرفان نے بتایا کہ' نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ میں ایمان پھیلانے کے لیے 10 سال رہے، یہاں تک کہ لوگوں نے آپ اور صحابہ پر ظلم و زیادتی کے پہاڑ توڑ دیے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام نے ظالموں کے خلاف کوئی اقدام نہیں اٹھایا۔ آخر کار آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کر کے مدینہ منورہ تشریف لے گئے۔انہوں نے بتایا کہ' مدینہ منورہ میں بھی آپ پر اور آپ کے اصحاب پر ظالموں نے حملہ کیا، جس کے بعد اللہ نے حکم دیا کہ ظلم کو مٹانے کے لیے ظالم کے سامنے کھڑا ہونا پڑے گا۔ خواہ وہ زبان سے ہو، ہاتھوں سے ہو، حکمت عملی سے ہو یا پھر ضرورت پرنے پر تلوار لے کر بھی مقابلہ کرنا ہوگا۔ مفتی ابوالعرفان نے بتایا کہ' جتنی بھی آیات جہاد کی مدینہ منورہ میں نازل ہوئیں، باوجود اس کے کبھی مسلمانوں نے حملے کی پہل نہیں کی۔جہاں جہاں ظلم و زیادتی پایا جائے گا، وہاں خود کو بچانے اور ظلم کو ختم کرنے کے لیے جہاد کی شرط لاگو ہوتی ہے۔ لیکن کہیں بھی بےگناہ لوگوں کو قتل کرنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے، بھلے ہی لوگ اسے جہاد کا نام دیں۔ مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ سے، زبان سے کسی کو کوئی تکلیف نہ پہنچے۔مفتی ابوالعرفان نے بتایا کہ' سارے جہاں میں ظلم ہو رہا ہے وہاں موقع کے اعتبار سے جہاد کیا جاسکتا ہے، لیکن یہ عام تعلیم نہیں ہے۔ دوسری بات آئین ہند میں قاعدہ قانون اور دفعات ہیں، لیکن ہر ظلم کی الگ الگ سزا ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ' اسی طرح سے 'قرآن ہمارے لئے آئین الہی ہے۔' جہاد عام تعلیم نہ ہو کر خاص ہے۔