ڈاکٹر غیاث احمد نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تقریباً سوا مہینے کی شہناز بنت عشرت علی جو کہ ہائڈروسیفلس کے مرض سے متاثر تھی، سر بڑا ہونے کی وجہ سے ماں باپ پریشان تھے کئی ڈاکٹروں کے مشورے کے بعد وہ ہمارے پاس آئے جہاں بچی کا مکمل میڈیکل چانچ کرانے کے بعد پتہ چلا کہ اسے ہائڈروسیفلس ہے۔
متاثرہ بچی کے خاندان آپریشن کے لیے تیار ہونے کے بعد آپریشن کیا گیا اور ہماری ٹیم کو ایک بڑی کامیابی حاصل ہوئی۔
ڈاکٹر کے مطابق ایسے آپریشن میں 75 فیصد مریض کی جان جانے کا خطرہ لاحق ہوتا ہے اس آپریشن کو کامیاب بنانے میں ماہر ڈاکٹر روی دوبے پریڈیاٹرک سرجن، ڈاکٹر لکشمی شنکر نیورو سرجن نے دو گھنٹے کی سخت مشقت کرکے نلی کو کاٹ کر باہر نکالا اور مصنوعی نلی کو دماغ کی نلی سے جوڑ کر پیٹ میں ڈال دیا جس سے پانی باہر نکل جائگا۔
ضلع میں اس طرح کا یہ پہلا آپریشن تھا جو کامیاب رہا
ہائیڈروسیفلس کسی بھی عمر میں ہوسکتا ہے لیکن یہ شیرخوار بچوں اور بڑوں کی عمر 60 سال یا اس سے زیادہ عمر میں سب سے زیادہ عام ہے۔