انہوں نے بتایا کہ' ہماری ٹیم کے رضاکار پہلے اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ کون واقعی غریب اور ضرورت مند ہے۔ ہم اس بات کا بھی خیال رکھا جاتا ہے کہ حکومت کی جانب سے انہیں پہلے سے کوئی امداد ملی ہے کہ نہیں۔
اس کے علاوہ جو مہاجر مزدور ہیں یا لاک ڈاؤن کے سبب شہر میں پھنسے ہوئے ہیں، ایسے لوگوں تک راشن کٹ پہنچایا جاتا ہے'۔
خالد چودھری نے بتایا کہ ہم لوگ جو راشن کٹ دیتے ہیں، اس میں 10 کلو چاول، 10 کلو آٹا، چینی، نمک، تیل، دال دودھ پاؤڈر، سینیٹائز، صابن، چائے اور خاتون کے لیے سینیٹری پیڈ وغیرہ شامل ہے۔ اس راشن سے ایک ماہ آسانی گزارا ہوسکتا ہے۔'
راشن لینے آئی خاتون نے بات چیت کے دوران بتایا کہ میرے شوہر مزدوری کرتے تھے لیکن اب بے روزگار ہو گئے ہیں۔ مشکل سے گزارا ہو پاتا ہے، اس لیے ہم راشن لینے آئی ہیں۔ وہیں دوسرے شخص نے بتایا کہ میں زردوزی کا کام کرتا تھا، ہفتے میں تین چار سو روپے کما لیتا تھا لیکن اب ایک وقت کا کھانا ہمارے لیے مشکل ہو گیا ہے۔ حکومت کی جانب سے کوئی امداد نہیں مل رہی ہے لہذا جو تنظیمیں ہیں انہی کے ذریعے ہمارا گزارا ہو رہا ہے۔'