رامپور میں پنچایتی انتخابات کے لئے ضلع کے تمام پولنگ مراکز پر ووٹ ڈالے گئے۔ لوگ صبح 7 بجے سے ہی پولنگ مراکز پر پہنچنا شروع ہو گئے تھے۔ لمبی لمبی قطاروں میں لگے ووٹروں میں خاصہ جوش دکھائی دے رہا تھا۔ مرد ہوں یا خواتین تمام لوگ جمہوریت کے اس تہوار میں اپنی حصہ داری کا انتظار کرتے نظر آ رہے تھے۔ حالانکہ اس دوران کہیں بھی کورونا گائڈلائنس پر عمل ہوتا دکھائی نہیں دیا۔ نہ دو گز کی دوری اور نہ ہی صحیح طور پر ماسک کا استعمال لوگوں نے کیا۔
رامپور: پنچایتی انتخابات کے دوران جعلی ووٹنگ کے الزامات
ریاست اترپردیش کے رامپور میں پنچایتی انتخابات کی پہلے مرحلے کی پولنگ آج مکمل ہوگئی۔ اس دوران گاؤں میں چھوٹے موٹے واقعات اور ایک دوسرے پر جعلی ووٹ ڈالنے کے الزامات بھی لگائے گئے۔ 898 پولنگ مراکز پر صبح سات بجے سے شام 7 بجے تک تقریباً 70 فیصد ووٹنگ ہوئی۔
پولنگ مراکز پر ایسے افراد کی بھی تعداد کافی نظر آئی جو روزے کی حالت میں اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرنے پہنچے تھے، اس دوران شدید گرمی اور دھوپ میں بھی کافی شدت محسوس کی جارہی تھی۔ دھوپ سے بچنے کے لئے نہ کوئی شامیانہ تھا اور نہ ہی بزرگ و معذور افراد کے لئے وہیل چیئر۔ پر امن انتخابات کرانے کے لئے بڑی تعداد میں پولیس فورسز بھی تعینات کی گئی تھی۔ اس کے باوجود جعلی ووٹ ڈالنے کے معاملے میں امیدوار اور ان کے حامی ایک دوسرے سے الجھے جا رہے تھے۔ کچھ ایسے ہی حالات بگی علاقے کے پولنگ سینٹر پر نظر آئے، جب جعلی ووٹ ڈالنے کے الزام میں دو فریق آمنے سامنے آ گئے۔ اس دوران موجودہ پردھان ننو خاں نے ای ٹی وی بھارت سے کہا کہ 'ان کے گاؤں میں بالخصوص خواتین کافی جعلی ووٹ ڈال رہی ہیں'۔
وہیں دوسرے فریق اور پردھان عہدے کے امیدوار انیس احمد عرف ببو نے جعلی ووٹ کے موجودہ پردھان پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ 'وہ خود ہی جعلی ووٹ ڈال رہے ہیں اور الزام دوسروں پر عائد کر رہے ہیں۔ بہرحال الزام در الزام کے درمیان شام 7 بجے تک ووٹنگ کا سلسلہ چلا اور تقریباً 70 فیصد رائے دہندگان نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا'۔