پرتاپ گڑھ: آزادی کے بعد سے مسلم Muslim since Independence قیادت سے محروم مسلمانوں کے متعلقہ سچر کمیٹی کی رپورٹ Report Sachar Committee نے یہ واضح کر دیا کہ مسلمانوں کے حالات دلتوں سے ابتر ہے۔ مسلمانوں کو اگر کچھ ملا ہے تو گزشتہ 73 سالوں میں فساد، جس میں ان کے جان و مال دونوں ضائع ہوئے ہیں۔ آج حالات یہ ہے کہ مسلمان، دلت و پسماندہ طبقات انصاف کے لیئے بھٹک رہا ہے، مگر اس کو انصاف نہیں مل پارہا ہے۔ مبینہ سیکولر پارٹیوں نے مسلمانوں کا ووٹ لے کر اقتدار تو حاصل کیا، مگر انہیں صرف تسلی کے علاوہ کچھ نہیں دیا۔ اسی تسلی پر مسلمان آج تک مبینہ سیکولر پارٹیوں کی سازش کا شکار ہے۔ اگر مسلمانوں نے شکست و فتح کی فکر چھوڑ کر اپنی قیادت پر ترجیح نہیں دی تو آنے والا وقت ان کے لئے مزید دشواری والا ہوگا۔
جن مبینہ سیکولر پارٹیوں کو وہ اقتدار تک پہونچائیں گے، وہی ان کے لئے راہ کا کانٹا ثابت ہوں گے۔ ابھی وقت ہے اپنے ووٹوں کی قیمت سمجھیں اور ایسی قیادت کا انتخاب کریں، جو وقت پر ساتھ کھڑا رہ سکے، پیس پارٹی کے قومی صدر ڈاکٹر محمد ایوب Peace Party President dr. Mohammad Ayub نے میڈیا کو جاری بیان میں مذکورہ تاثرات کا اظہار کیا۔
ڈاکٹر محمد ایوب dr. Mohammad Ayub نے کہا کہ یہ اسمبلی کا انتخاب مسلمانوں Muslims in UP Assembly Election 2022 کے لئے ایک امتحان ہے اور انہیں اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے۔ بی جے پی نے جس طریقے سے مسلمانوں کے مستقبل کے لیے این آر سی جیسے قانون کو لاکر ملک سے بے دخل کرنے کی سازش کر رہی ہے، یہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔
مبینہ سیکولر پارٹیوں نے مسلمانوں کے خلاف ہورہی سازش کی کبھی مخالفت تک نہیں کی، انہیں خطرہ ہے کہ اگر وہ مسلمانوں کی حمایت میں بولیں گے تو ہندو ووٹ ناراض ہو جائے گا، جبکہ یہ حقیقت ہے کہ ملک کا 80 فیصدی ہندو سیکولر ہے وہ ملک میں امن و مل جل کر رہنا چاہتا ہے، مگر یہ بی جے پی کو پسند نہیں ہے۔