اسدالدین اویسی نے ضلع ہیڈکوارٹر سے تقریبا چالیس کلو میٹر دور ردولی کے رسول آباد چوراہے پر منگل کو ایک ریلی سے خطاب کررہے تھے۔انہوں نے کہا کہ یوپی میں سیکولرزم کے نام پر مسلمانوں کو ٹھگا جارہا ہے۔ اب ہماری تنظیم مضبوط ہے اور ہماری پہلی کوشش ہے کہ اس بڑی ریاست سے ہماری مسلم لیڈر شپ کا آغاز ہو۔ انہوں نے کہا کہ آج جو لاچار مسلمان ہیں یوپی میں ان کو حصہ دلانے کے لئے میں آگے کام کررہا ہوں۔ردولی میں ہمیں مجلس کا ایم ایل اے بنانا ہوگا۔
رکن پارلیمان نے کہا کہ ہم پر ووٹ کاٹنے کا الزام لگتا ہے لیکن کوئی یہاں کے مسلم لیڈروں کا نام نہیں لیتا ہے۔ اویسی نے ردولی کی اوور برج کے بارے میں کہا کہ اگر بابا سے پوچھیں گے یہ کیوں نہیں بنا تو بابا کہیں گے نام بد دو اس کا ردولی میں کمیونٹی سنٹر کے حالات خراب ہیں۔ پائپ لائن کے لئے روڈ کھدے پڑے ہیں لیکن بابا نام بدلنے پر مشغول رہتے ہیں۔
اسدالدین اویسی نے سوال کیا کہ آیا فیروزآباد میں جو بچے بخار کی وجہ سے مارے گئے ہیں وہ نام بدلنے سے واپس آجائیں گے ۔اکھلیش یادو پر نشانہ لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیشہ مسلموں کو ڈرانے کی بات کی۔ ایس پی کو یادؤں کی پارٹی بتاتے ہوئے کہا کہ ایس پی سے مسلم امیدوار ہارا اور بی جے پی کا یادو امیدوار جیتا ایسا کیوں؟بہار میں ہم نے پانچ اراکین اسمبلی جتوائے ہیں۔ملک کی پارٹیاں مسلم لیڈرشپ کے خلاف ہیں۔