رکن پارلیمان اعظم خان کی مشکلات میں اضافہ کرتے ہوئے پولیس کمشنر مرادآباد نے جوہر یونیورسٹی کو دی گئی 16 بیگھا چک روڈ کی اراضی واپس لیے جانے کا فیصلہ کیا ہے، ساتھ ہی لیکھ پال کے خلاف کارروائی کے احکامات بھی جاری کیے ہیں۔
'جوہر یونیورسٹی کو دی گئی اراضی کو واپس لینے کا فیصلہ'ویڈیودیکھیں بی جے پی کے مقامی رہنما اور اعظم خان کے سیاسی حریف آکاش سکسینہ کی شکایت کے دو برس بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔
وہیں کمشنر مرادآباد نے بھی مانا ہے کہ یہ سب افسران کی ملی بھگت سے ہی ہوا تھا۔
واضح رہے کہ 20 ستمبر 2017 کو بی جے پی رہنما آکاش سکسینہ کی وزیراعلیٰ سے کی گئی شکایت پر اس وقت کے ضلع انتظامیہ شیوسہائے اوستھی نے ریوینیو بورڈ کونسل الہ آباد میں چار مقدمے دائر کرائے تھے۔
دائر مقدموں میں آکاش سکسینہ کو نگراں کے ساتھ ساتھ مقدمے کی پیروی کرنے کے لیے ذاتی وکیل کے ذریعہ اپنے خرچ پر لڑنے کی اجازت دی گئی تھی۔
3 اگست 2018 کو ریویینو بورڈ کونسل الہ آباد کے ذریعہ مقدمہ چلانے کی اجازت دی گئی تھی۔
20 اگست 2018 کو ریویینو بورڈ کونسل الہ آباد کے اس حکم نامہ کے خلاف اعظم خان نے الہ آباد ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی۔
جس میں اعظم خان نے ضلع انتظامیہ کے ساتھ ساتھ آکاش سکسینہ کو بھی مدعا علیہ بنایا تھا۔
26 اگست 2018 کو الہ آباد ہائی کورٹ نے ریوینیو بورڈ کونسل کے فیصلے کو درست ٹھہراتے ہوئے اعظم خاں کی عرضی کو خارج کر دیا تھا۔
23 جنوری 2019 کو رییوینو بورڈ الہ آباد نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے متعلقہ مقدمہ مرادآباد کمشنر کو 4 ہفتوں کے اندر نمٹانے کا حکم دیا ہے۔
آج کمشنر مرادآباد نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے ایس ڈی ایم کے ذریعہ جوہر یونیورسٹی کو دی گئی سرکاری چک روڈ کی اراضی کے حکم نامے کو خارج کر دیا اور اس وقت کے لیکھ پال کے خلاف سخت کارروائی کے احکامات دیے ہیں۔