لوک سبھا کے بعد راجیہ سبھا میں بھی شہریت ترمیمی بل پاس ہو گیا۔ صدر جمہوریہ ہند رام ناتھ کووند کے دستخط کے بعد قانون کا درجہ حاصل کر لے گا۔
شہریت ترمیمی بل پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران رہائی منچ کے صدر ایڈوکیٹ شعیب نے کہا کہ یہ بل ملک کے آئین کے خلاف ہے۔
شہریت ترمیمی بل سماج میں زہر گھولنے والا: ایڈوکیٹ شعیب آئین میں صاف طور پر بتایا گیا ہے کہ ملک میں کسی کے ساتھ مذہب، رنگ و نسل اور زبان کے اعتبار سے تفریق نہیں کیا جا سکتا۔
جبکہ اس بل میں صاف طور پر کہا گیا ہے کہ بنگلا دیش، افغانستان اور پاکستان کے ہندو، عیسائی، جین، بدھ، پارسی اور سکھ مذاہب کے لوگ اگر بھارت آکر قیام کرتے ہیں تو انہیں شہریت ترمیمی بل کے تحت بھارتی شہری مان لیا جائے گا۔ اس بل میں مسلمانوں کے لئے کوئی بات نہیں کہی گئی۔
مسٹر شعیب نے کہا کہ امت شاہ ملک کے مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بھاجپا کی این آر سی کی ناکامی کے بعد اس بل کے ذریعے باہری ہندو کو شہری بنانا مقصد ہے۔
ہم اس بل کے خلاف ہر محاذ پر حکومت کی مخالفت کریں گے۔ اس مہم میں ہمارے ساتھ کئی تنظیموں کے ذمے دار لوگ شامل ہیں اور ہندو مذہب کے لوگ بھی اس کے خلاف ہمارے ساتھ سڑک پر اتر کر احتجاج کرنے کو تیار ہیں۔
رہائی منچ کے صدر ایڈوکیٹ شعیب نے کہا کہ اس بل کے ذریعے ملک میں ہندو مسلمانوں کے بیچ زہر گھولنے کا کام کیا جا رہا ہے۔ بھاجپا کا اصل مقصد اس کے ذریعے مسلمانوں کو نقصان پہنچانا بھی ہے اور بھارت کے آئین کو تبدیل کرنا اور اسے نقصان پہنچانا بھی مقصد ہے۔
اس لئے بھارتی عوام کو چاہیے کہ سبھی لوگ مل کر اس کی پر زور مخالفت کریں تاکہ مودی حکومت اس بل کو واپس کر لے۔