ضلع پلوامہ کے کئی اسکولی بچے یونیفارم کے بغیر ہی اسکول جانے پر مجبور ہیں۔
بغیر یونیفارم کے اسکولی بچے، کروڑوں روپیے کہاں گئے؟ سرکاری ریکارڈ کے مطابق بچوں کو وقت پر مفت یونیفارم فراہم کرنے کے لیے رواں برس کے اوائل میں ہی وزارت برائے فروغ انسانی وسائل کی جانب سے ہینڈ لوم کارپوریشن کو 52 کروڑ روپیے فراہم کئے گئے تھے۔لیکن پانچ ماہ کے بعد بھی اسکولوں میں یونیفارم نہیں پہنچا۔
اسکولی بچوں کے مطابق وہ نجی اسکولوں کے بچوں کی طرح اسکول جانا چاہتے ہیں لیکن انہیں بنیادی سہولیات بھی دستیاب نہیں ہیں۔ غربت کے سبب وہ دوسرے اسکولوں میں داخلہ نہیں لے پاتے ہیں۔
غور طلب ہے کہ سرکاری اسکولوں میں اکثر متوسط اور غریب گھروں کے بچے ہی زیر تعلیم ہوتے ہیں، ایسے میں ان کے لیے مفت یونیفارم ، مفت کھانا وغیرہ کی بہت اہمیت ہوتی ہے۔ لیکن حکومت کی جانب سے بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی کے سبب یہ بچے کافی رنجیدہ اور افسردہ ہیں۔
محکمہ تعلیم کے مطابق چند اسکولوں میں طالبات کے لیے یونیفارم دی گئی ہے، تاہم ان کا کہنا ہے کہ انتظامیہ ان بچوں کے تئیں بھی سنجیدہ ہے۔
ابھی تک اسکولوں میں یونیفارم فراہم کیوں نہیں کرایا گیا اور بچوں کو بغیر یونیفارم کے اسکول جانے پر مجبور کیوں کیا گیا، یہ ایسا سوال ہے جو سرکار کے سبھی دعوؤں اور وعدوں کی قلعی کھولنے کے لئے کافی ہے۔