کولکاتا: سی پی ایم نے اس مرتبہ نوجوانوں لیڈروں کو امیدوار بناکر بی جے پی اور ترنمول کانگریس دونوں کا مقابلہ کررہی ہے۔ سی پی ایم لیڈروں کو امید ہے کہ نوجوانوں لیڈروں کو بڑی تعداد میں امیدوار بنائے جانے سے پارٹی میں نئی جان آئے گی اور زیادہ سیٹوں پر کامیابی بھی ملے گی۔ تاہم پارٹی کے کچھ لیڈروں کا خیا ل ہے کہ اگر ان نوجوان لیڈروں کو پہلے آگ کردیا جاتا تو پارٹی کہیں زیادہ فائدہ ہوتا اب بہت تاخیر ہوچکی ہے تاہم سابق ممبر پارلیمنٹ محمد سلیم کہتے ہیں کہ یہ نوجوان لیڈران 2021 کے اسمبلی انتخابات کا رخ موڑ سکتے ہیں۔
سی پی ایم لیڈروں کا خیال ہے کہ جو ممتا بنرجی یہ دعویٰ کرتی تھیں کہ بنگال میں سی پی ایم کا وجود ختم ہوجائے گا اور دوربین سے بھی نظر آئیں گے اب وہی ممتا بنرجی کو بول رہی ہیں کہ سی پی ایم کو ووٹ دے کر برباد نہ کریں۔ خیال رہے کہ ممتا بنرجی نے آج انتخابی منشور جاری کرتے ہوئے عوام سے اپیل کی ہے کہ ووٹ کو خراب کیے بغیر ترنمول کانگریس کوووٹ دیں۔ سی پی ایم لیڈروں کا کہنا ہے کہ ممتا بنرجی کا یہ بیان ہی ثابت کرتا ہے کہ سی پی ایم کا عروج ہورہا ہے۔
سی پی ایم نے اس اسمبلی انتخابات میں نوجوانوںکی ایک بڑی تعداد کو میدان میں اتارا ہے۔ ان میں سریجن بھٹا چاریہ، جموڑیہ کی امیدوار اوشی گھوش جو جواہر لال نہر ویونیورسٹی کی طلبا لیڈر ہیں ۔نندی گرام سے میناکشی مکھرجی اور سندیپ مترا شامل ہے۔ ان امیدواروں کے بارے میں، سی پی ایم کے پولیٹ بیورو کے ممبر محمد سلیم نے کہا کہ سیاست بالکل بھی کھیل نہیں ہے۔ ماضی کی طرح، ترنمول رہنما نے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی کہ شیر پھر سے گر گیا ہے، لیکن ان کی حکومت کا رخصت قریب ہی ہے۔ بی جے پی کے گھر میں بہت ساری پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے کہ انہیں نیند آ گئی ہے۔ لوگوں کو اپنے وعدے قابل اعتبار نہیں مل پاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ جنگل محل میں امت شاہ اور جے پی نڈا کی میٹنگ میں نہیں آرہے ہیں۔ مرکز کی بی جے پی حکومت نے وہ تمام وعدے کیوں نہیں کیے جو بی جے پی قائدین گذشتہ چھ سالوں میں کر رہے ہیں۔