ریاست مغربی بنگال ہمیشہ سے ہی قومی یکجہتی کی عمدہ مثال پیس کرتی رہی ہے، دارالحکومت کولکاتا ہو یا پھر بین الاقوامی سرحد کے قریب واقع اضلاع سبھی جگہوں پر تمام مذاہب کے لوگ مل جل کر رہتے ہیں۔
ملک کی دوسری ریاستوں کے مقابلے صدیوں سے مغربی بنگال کا ماحول پرامن رہا ہے، جہاں تمام مذاہب کے لوگوں کو ترقی کرنے کے یکساں مواقع فراہم کئے جاتے ہیں۔
اسی درمیان کے مختلف اضلاع میں اقلیتی طبقے کے لوگ دوسرے مذہب کے لوگوں کی آخری رسومات ادا کرنے کے لئے آگے آتے ہیں۔
مرشدآباد ضلع کے شمشیر گنج میں مسلم نوجوانوں نے قومی یکجہتی کی عمدہ مثال پیش کرتے ہوئے کینسر سے ہلاک ہونے والی ایک ہندو ضعیفہ کی آخری رسومات ادا کی۔
شمشیر گنج میں پابترا روی داس نام کی ایک ضعیفہ کی موت ہو گئی، وہ کینسر کی مریضہ تھی۔ وہ اکیلی رہتی تھی۔ رشتہ دار ان کی آخری رسومات ادا کرنے کے لئے آگے نہیں آئے۔
علاقہ میں رہنے والے شیخ نور، شیفق الاسلام اور ان کے ساتھی کو اس کی اطلاع ملی۔ وہ لوگ جائے وقوع پر پہنچے اور حالات کا جائزہ لینے کے بعد لاش کی آخری رسومات ادا کرنے کی تیاری شروع کر دی۔
شیخ نور، شیفق الاسلام اور ان کے ساتھیوں نے ارتھی اٹھائی اور شمشان گھاٹ کی طرف چل پڑے۔ دیکھتے ہی دیکھتے دوسرے لوگ بھی ان نوجوانوں کے ہمراہ شمشان گھاٹ کی طرف نکل پڑے۔
جب مسلم نوجوانوں نے ایک ہندو ضعیفہ کی آخری رسومات ادا کی
مرشدآباد ضلع کے شمشیرگنج میں مسلم نوجوانوں نے قومی یکجہتی کی عمدہ مثال پیش کرتے ہوئے کینسر سے ہلاک ہونے والی ایک ہندو ضعیفہ کی آخری رسومات ادا کی۔
ہندو ضعیفہ کی آخری رسومات ادا کی
مزید پڑھیں:کورونا سے مرنے والوں کی آخری رسومات کےلیے گیا میونسپل کی امداد
شیخ چاند نور اور ان کے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ بنگال میں قومی یکجہتی کی مثالیں تقریباً پانچ سو برسوں سے چلتی آ رہی ہے۔بھلا ہم کیسے بھول جائیں۔ ایک دوسرے کی مدد کرنا ہی انسانیت کی سب سے بڑی مثال ہے۔