مغربی بنگال پردیش کانگریس صدر ادھیر رنجن چودھری اور سی پی آئی ایم کے رہنما سوجن چکرورتی نے وزیراعلی کے سرمایہ کاری اور روزگار کے بیان پر جم کر تنقید کی۔
وزیراعلی کے سرمایہ کاری اور روزگار کے بیان پر جم کر تنقید پردیش کانگریس ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ سچائی کیا ہے لوگوں کو نوکری ملی یا نہیں اس پر بات لازمی ہے۔ اگر لوگوں کو نوکری ملی ہوتی تو وہ احتجاج کے لئے سڑکوں پر کیوں اترتے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ریاست میں بے روزگاری ایک سنگین مسئلہ ہے۔
وزیراعلی کے سرمایہ کاری اور روزگار کے بیان پر جم کر تنقید انہوں نے کہا کہ چار ماہ کے بعد وزیر اعلی ممتا بنرجی خود بے روزگار ہو جائیں گی۔اس کے بعد کیا ہوگا کسی نے کبھی سوچا ہے۔ بی جے پی کے رہنماؤں کی طرح بڑے بڑے دعوی کرنے والی ممتا بنرجی نے کہا تھا کہ ان کی حکومت نے 35 لاکھ نوکریاں دی ہیں۔ کچھ اندازہ ہے کہ 35 لاکھ کتنی بڑی تعداد ہے.
ریاست میں اگر اتنی بڑی تعداد کو نوکری مل جاتی تو انہیں انتخابات لڑنے کی ضرورت نہیں پڑتی لوگ خود بخود اقتدار ان کے ہاتھوں میں سونپ دیتے لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بے روزگار نوجوانوں کو بے وقوف بنایا نہیں جا سکتا ہے نوجوان اگر بھڑک اٹھے تو قبل از وقت ہی انتخابات کرانے پڑ جائیں گے۔
ریاست میں صنعتی ترقی کے بیان پر پردیش کانگریس کے صدر کا کہنا ہے کہ گذشتہ دس برسوں میں ایک بھی نئی کمپنی ریاست میں نہیں آئی ہے۔ برسوں پہلے جتنی کمپنیاں آئی تھیں ان میں اضافہ تک نہیں ہوا ہے سرمایہ کاری کیا ہو سکتی ہے۔
مزید پڑھیں:
اسمبلی میں بائیں محاذ کے رہنما سوجن چکرورتی نے کہا کہ سرمایہ کاری کے نام پر سیاست کی جاتی ہے۔ بائیں محاذ کے دور اقتدار میں جتنی کمپنیاں آئی تھیں اس میں کوئی اضافہ نہیں ہوا ہے۔ یہاں سیاست کی وجہ سے ٹاٹا جیسی بڑی کمپنی ناراض ہو کر واپس چلی گئی اس سے بری بات اور کیا ہو سکتی ہے۔