وشوا بھارتی یونیورسٹی کے وائس چانسلر بدوت چکرورتی اور نوبل انعام یافتہ امرتیہ سین کے درمیان جاری تنازع سیاسی رخ اختیار کرتا جا رہا ہے۔
نوبل انعام یافتہ ماہر معاشیات امرتیہ سین نے مغربی بنگال کی وزیراعلی ممتا بنرجی کو خط لکھ کر شانتی نیکیتن میں واقع وشوا بھارتی یونیورسٹی کی زمین پر مبینہ قبضہ کے معاملے میں حمایت پر شکریہ ادا کیا۔
امرتیہ سین کا ممتا بنرجی کو خط انہوں نے خط میں لکھا کہ مصروفیات کے باوجود میری حمایت کرنے اور عوام سے میرے ساتھ ہو رہی نا انصافی کے خلاف آواز بلند کرنے کی اپیل کے لیے دل سے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔
انہوں نے مزید لکھا کہ اس بے بنیاد الزام کے خلاف عام لوگوں کا سڑکوں پر اترنا قابل تعریف ہے۔ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کے خلاف عام لوگوں کے سڑکوں اتر آنا کوئی آسان بات نہیں ہے۔
ماہر معاشیات نے لکھا کہ 'میں ہمیشہ سے ہی نا انصافی کے خلاف آواز بلند کرتا رہا ہوں۔ مجھے اس سے کبھی کوئی فرق نہیں پڑا کہ سامنے کون ہے۔ جہاں تک زمین پر مبینہ قبضے کا سوال ہے تو اتنا ہی کہنا بہتر سمجھوں کہ میرے آبا و اجداد اتنا کچھ چھوڑ کر گئے ہیں جس کی کوئی توقع نہیں کر سکتا ہے۔
واضح رہے کہ وشوا بھارتی یونیورسٹی کے وائس چانسلر بدوت چکرورتی نے نوبل انعام یافتہ امرتیہ سین پر شانتی نیکیتن کی کچھ زمین پر مبینہ قبضہ کرنے کا الزام لگایا ہے۔
امرتیہ سین نے وشوا بھارتی یونیورسٹی کے وائس چانسلر بدوت چکرورتی کے الزام کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ بدوت چکرورتی کے اس اقدام کے خلاف وزیراعلی ممتا بنرجی امرتیہ سین کی حمایت میں آگئی ہیں۔ مغربی بنگال کے دانشوروں، ادیبوں اور فنکاروں سمیت عام لوگ بھی ان کی حمایت میں جلسہ و جلوس کرنے لگے ہیں۔ کانگریس اور لفٹ فرنٹ کے رہنماؤں نے بھی امرتیہ سین کی حمایت میں تحریک چلانے کی دھمکی دی ہے۔