کولکاتا شہر سے 40 کیلومیٹر کے فاصلے پر واقع ضلع ہگلی۔ دو سو سالہ قدیم ہگلی امام باڑہ تاریخی اور ثقافتی حیثیت سے کافی اہم ہے۔ ہگلی امام باڑہ کی تعمیر ایک مسلم زمیندار حاجی محمد محسن نے کرائی تھی۔ محرم کے دنوں میں یہ امام باڑہ مذہبی رواداری کا ایک الگ ہی نظارہ پیش کرتا ہے۔ بین مذاہب کے لوگ محرم کی ساتویں تاریخ کو یہاں ہزاروں کی تعداد میں زیارت کے لیے آتے ہیں۔ ہگلی امام باڑہ میں محرم کی عزاداری بالکل ہی منفرد ہوتی ہے جس میں شیعہ، سنی کے علاوہ بڑے پیمانے پر غیر مسلم برادران بھی شرکت کرتے ہیں۔
ہگلی امام باڑہ کا شمار ہندوستان کے تاریخی اور بڑے امام باڑوں میں ہوتا ہے۔ مغربی بنگال کے مرشدآباد میں موجود امام باڑہ بنگال کا سب سے بڑا امام باڑہ تصور کیا جاتا ہے۔ ہگلی ندی کے کنارے پر تعمیر اس امام باڑہ کا شمار بنگال کی تاریخی عمارات میں ہوتا ہے۔ جس کی تعمیر بنگال کے ایک زمیندار سخی تاجر حاجی محمد محسن نے کرائی تھی۔ ان کے اجداد مرشدآباد سے ہجرت کرکے ہگلی آئے جو تاجروں کا گھرانہ تھا۔
حاجی محمد محسن نے کئی عمارتیں تعمیر کرائی۔ وہ اپنی سخاوت کی وجہ سے مقامی لوگوں میں صوفی کی حیثیت رکھتے تھے۔ بنگال میں جب قحط آیا تھا اس وقت انہوں نے بھوکے اور نادار لوگوں کی بڑے پیمانے پر مدد کی تھی۔ ان کی تعمیر کردہ عمارتوں اور اداروں میں ہگلی مدرسہ، ہگلی محسن کالج اور امام باڑہ صدر ہسپتال بھی شامل ہے۔ ان کی تعمیرات میں ہگلی امام باڑہ کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ جو آج بھی اپنی انفرادیت کے لیے مقبول عام ہے۔
خصوصی طور پر محرم کے موقع پر ہگلی امام باڑہ ایک الگ ہی نظارہ پیش کرتا ہے۔ ہگلی امام باڑہ کی عزاداری بہت منفرد ہوتی ہے۔ محرم کی ساتویں تاریخ کو پوری ریاست سے زائرین ہگلی امام باڑہ کا رخ کرتے ہیں۔ ہگلی امام باڑہ کی عزاداری کی سب سے اہم خصوصیت یہ ہے کہ یہاں مذہبی رواداری کا ایک الگ ہی منظر نظر آتا ہے۔ بلا تفریق مذہب و مسلک یہاں پر شیعہ سنی کے علاوہ غیر مسلم برادران بھی بڑی تعداد میں محرم کے موقع پر آتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہگلی امام باڑہ اپنے فن تعمیر کی وجہ سے بھی کافی مقبول ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سال بھر یہاں سیاحوں کی آمد رہتی ہے۔