انہوں نے کہا کہ گورنر ریاست کے آئینی سربراہ ہیں اس کے باوجود شمالی 24پرگنہ میں ان کے ذریعہ طلب میٹنگ میں کوئی افسران شریک نہیں ہوئے کیوں کہ ممتا بنرجی نے اس کیلئے اجازت نہیں دی تھی۔
خیال رہے کہ ریاستی حکومت سے اجازت نہیں ملنے کی وجہ سے گورنر کی طلب کردہ میٹنگ میں کوئی بھی افسران شریک نہیں ہوسکے۔اس کے بعد سے ہی گورنر اور بی جے پی کے نشانے پر ممتا حکومت ہے۔ایک طرف جہاں گورنر نے افسران کی عدم شرکت کو آئین کی توہین کہہ رہے ہیں وہیں بی جے پی لیڈران اس بہانے ممتا حکومت کو گھیرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
بی جے پی کے جنرل سیکریٹری راہل سنہا نے کہا کہ افسران اس وقت ممتا بنرجی کے اشارے پر کام کررہے ہیں مگر بیورو کریٹ کو معلوم ہونا چاہیے کہ وہ ریاست کے ملازم نہ کہ حکمراں جماعت اور انہیں دستور اور قانون کے مطابق کام کرنے چاہیے۔گورنر نے ریاست کی فلاح و بہبود کیلئے میٹنگ طلب کی تھی مگر افسران اس میٹنگ کو ناکام بنادیا۔
راہل سنہا نے کہاکہ کشن گنج سے کوئی بھی بنگال میں ووٹر بننے نہیں آیا ہے بلکہ بنگلہ دیش سے لوگ یہاں آکر ووٹر بن گئے ہیں۔ممتا بنرجی پوچھ رہی ہیں کہ بنگال میں این آر سی کیوں ضروری ہے۔ایک زمانے میں خود ممتا بنرجی نے لوک سبھا میں ہنگامہ آرائی کی تھی اور آج وہ اس کے خلاف ہیں۔مگر مودی حکومت اس کو انجام دے گی اور اگلے سیشن میں این آرسی اور شہری ترمیمی بل کو پیش کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ جادو پور یونیورسٹی میں مرکزی وزیر مملکت بابل سپریہ کو لے کر ہنگامہ آرائی ہوئی گورنر انہیں پچانے کیلئے یونیورسٹی پہنچ گئے تھے اس کے بعد سے ہی ریاستی حکومت اورگورنر کے درمیان تناؤ اور ٹکراؤ کی نوبت ہے۔مرشدآباد کے ضیاء گنج میں ایک ٹیچر اور اس کی بیوی اور بچے کے قتل کے بعد بھی گورنر نے ریاست میں لااینڈ آرڈر کو لے کر بیان دیا تھا۔جب کہ بعد میں ثابت ہوا کہ یہ سیاسی قتل نہیں ہے بلکہ آپسی رنجش کے نتیجے میں یہ قتل انجام دیا گیا تھا۔