سی پی آئی ایم کے رہنما اور آئندہ اسمبلی انتخابات میں جنوبی کولکاتا کے بالی گنج سے امیدوار ڈاکٹر فواد حلیم کے مطابق مغربی بنگال میں ترنمول کانگریس کی گذشتہ دس سالہ حکومت میں جس طرح کی ترقیاتی کام ہونے چاہئے تھے وہ نہیں ہوئے۔ ممتا بنرجی کی حکومت نے کئی وعدے کیے تھے لیکن ان کو پورا نہیں کیا گیا۔ تعلیم اور بے روزگاری آج بھی اہم مسائل ہیں، جن کا حل نکالنے میں موجودہ حکومت ناکام رہی۔
ڈاکٹر فواد حلیم لاک ڈاؤن کے دوران اپنے انسان دوستی خدمات کے لیے پورے ملک میں ان کی پذیرائی ہوئی تھی۔انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے ایک خصوصی بات چیت کے دوران بتایا کہ ریاست مغربی بنگال میں ہونے والے آئندہ اسمبلی انتخابات اور ترنمول کانگریس کے دس سالہ حکومت اور ریاست میں بی جے پی اثر بڑھے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بنگال میں گذشتہ دس برسوں میں ترنمول کانگریس کے اقتدار میں ترقیاتی کام جس طرح سے ہونے چاہئے تھے نہیں ہوئے اور اس کا منفی اثر بھی پڑے گا۔ گذشتہ دس برسوں میں بنگال میں ساڑھے پانچ لاکھ نوکریاں ہونی چاہئے تھی، وہ نہیں ہوئیں۔ ٹیچروں کی خالی اسامیوں کو پر نہیں کیا گیا۔ ایس ایس سی اور ایم ایس سی پر مختلف طرح سے مقدمے کر کے ان کی کارکردگی کو متاثر کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ریاست میں گذشتہ دس برسوں میں فرقہ پرستی بڑھی ہے اور اس کے لیے بی جے پی اور ترنمول کانگریس دونوں ذمہ دار ہیں۔ ہندو مسلم کو لڑانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ دوسری جانب ترنمول کانگریس کے رہنما ایک ایک کرکے بی جے پی میں شامل ہو رہے ہیں۔ بی جے پی اور ترنمول کانگریس اپنی حکومت کی کارکردگی پر بھی بات نہیں کر رہے ہیں۔ اسی لیے بایاں محاذ کانگریس اور انڈین سیکولر فرنٹ کی محاذ متبادل کے طور پر سامنے آ رہی ہے۔ گذشتہ 28 فروری کو متحدہ محاذ کی بریگیڈ ریلی اس کا ثبوت ہے۔انہوں نے اپنے حلقے میں ترنمول کانگریس پر کام نہیں کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ بالی گنج حلقہ میں جس طرح ترقیاتی کام کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا، وہ نہیں کیا گیا۔ بالی گنج حلقہ میں ایک سے زائد مدارس کو منظوری دینے کا وعدہ کیا گیا، جو پورا نہیں کیا گیا۔
بایاں محاذ کیا پھر سے مسلم ووٹرس کا اعتماد حاصل کر پائے گی؟ کیا آئی ایس ایف اس میں مددگار ثابت ہوگی؟ ان سوالوں کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آئی ایس ایف صرف مسلمانوں کی سیاسی جماعت نہیں ہے۔ اس نے تمام مذاہب کے لوگوں کو امیدوار بنایا ہے۔ بایاں محاذ کانگریس اور انڈین سیکولر فرنٹ کی متحدہ محاذ لوگوں کا دل جیتنے میں کامیاب ہوگی اس کا اشارہ بھی ایک تاریخی بریگیڈ ریلی کی صورت میں مل چکا ہے۔ انہوں نے ترنمول کانگریس کے رہنماؤں کی معتبریت پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ پانچ سال بعد کس سیاسی جماعت کے ساتھ ہوں گے اس کی یقین دہانی نہیں کرا سکتے ہیں۔ 2016 میں بنگال میں بی جے پی کے صرف تین اراکین اسمبلی تھے لیکن آج بی جے پی کے 35 ایم ایل اے ہیں، جو زیادہ تر ترنمول کانگریس سے آئے ہیں۔