اسمبلی ہال میں پی اے سی کی میٹنگ میں شرکت کے لیے آنے والے مکل رائے نے کہا کہ اگر وہ کرشنا نگر شمال سے دوبارہ بی جے پی کے ٹکٹ پر کھڑے ہوتے ہیں تو بھی وہ بھاری مارجن سے جیت جائیں گے۔ ایسے میں یہ سوال ہوتا ہے کہ وہ ترنمول کانگریس میں شامل ہونے کے بعد ترنمول کانگریس کے ٹکٹ پر انتخاب کیوں نہیں لڑیں گے۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا دوسرا دن تھا۔ مکل رائے میٹنگ شروع ہونے کے 36 منٹ بعد اسمبلی پہنچے۔ وہ ڈیڑھ بجے اسمبلی سے باہر نکلے۔ جب صحافیوں نے ان سے پوچھا کہ کیا وہ کرشنا نگر شمال سے دوبارہ جیت جائیں گے؟ انہوں نے اعتماد کے ساتھ کہا کہ میں اگر بی جے پی کے ٹکٹ پر بھی لڑا تو ایک بار پھر بھاری مارجن سے جیتوں گا۔
واضح رہے کہ مکل رائے نے کرشن نگر شمال سے بی جے پی کے ٹکٹ پرانتخاب میں کامیابی حاصل کی ہے۔اس کے چند دنوں بعد ہی وہ ترنمول کانگریس میں واپس آگئے۔ وہ پی اے سی کے چیئرمین بھی بنے۔ اس پرترنمو ل کانگریس اور بی جے پی کے درمیان سخت تنازع ہے ۔سیاسی تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ دراصل مکل رائے کا یہ بیان ایک سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت ہے۔کیوں کہ ان کی رکنیت اور پی اے سی کے چیرمین کے عہدہ کو عدالت میں چیلنج کیا جاچکا ہے ۔وہ اس طرح کے بیانات دے رہے ہیں ۔
تریپورہ کے واقعات پر مکل رائے نے کہا کہ تریپورہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ انتہائی غیر منصفانہ ہے۔ یہ حملہ نہیں ہونا چاہیے۔ یہ واضح ہے کہ ترنمول کانگریس تریپورہ میں اپنی طاقت بڑھا رہی ہے۔ یہ ایک سیاسی جنگ ہے۔ ترنمول کانگریس تریپورہ میں پہلے سے بہتر کارکردگی دکھائے گی۔ ترنمو ل کانگریس میں شامل ہونے کے باوجود اسپیکر نے روایات کے برخلاف مکل رائے کو قانون ساز اسمبلی کے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین مقرر کردیا۔ اس معاملے میں عدالت میں کیس چل رہا ہے۔
چوں کہ مقدمات کی کاپی مکل رائے تک نہیں پہنچا ہے اس لئے اس معاملے میں مدعی امبیکارائے کو ہدایت دی گئی ہے کہ مقدمہ کی ہارڈ کاپی فوری طور پر مکل رائے کو فراہم کیا جائے۔ دوسری جانب اسپیکر بمان بندوپادھیائے نے مکل رائے کے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین بننے کے معاملے میں کلکتہ ہائی کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کیا ہے۔ قائم مقام چیف جسٹس نے مدعی کو 24 اگست تک ا سپیکر کے بیان کا جوابی حلف نامہ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔اب اس معاملے کی اگلی سماعت 24اگست کو ہوگی۔