مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہوتے ہی ریاست میں سیاسی سرگرمیاں عروج پر ہیں۔ جہاں سیاسی جماعتیں ووٹرز کو راغب کرنے کے لیے ہر ہتھکنڈنے اپنا رہی ہیں اور اپنی جیت کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن حکمت عملی اپناتی ہوئی نظر آ رہی ہیں۔
دوسرے مرحلے کی پولنگ سے عین قبل وزیر اعلی ممتا بنرجی نے غیر بی جے پی رہنماؤں کو خط لکھا ہے۔
وزیر اعلی نے کانگریس کی عبوری صدر سونیا گاندھی، شردھ پوار، ایم کے اسٹالین، الکھلیش یادو، ادھوٹھاکرے، ہمین سورین، اروند کیجریوال، نوین پٹنائک، جگن ریڈی، کے ایس ریڈی، فاروق عبداللہ، محبوبہ مفتی اور دیپانکر بھٹہ چاریہ وغیرہ کو خط لکھ کر بی جے پی کو شکت دینے کے لیے ان کی حمایت کرنے کی اپیل کی ہے۔
ممتا بنرجی نے غیر بی جے پی جماعتوں کے سربراہوں کو خط لکھ کر بی جے پی کے ذریعہ بھارت کی جمہوریت اور آئینی پر حملے کو اجاگر کیا ہے۔
ممتا بنرجی کے اس خط کو ترنمول کانگریس کے لیڈروں نے آج جاری کیا ہے۔ اس خط کے ذریعہ اپوزیشن لیڈروں کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش گئی ہے۔ اس خط میں بی جے پی اور مرکزی حکومت کے غیر آئینی اقدامات کا تفصیل سے ذکر ہے۔ ممتا بنرجی نے لکھا ہے کہ جان بوجھ کر ملک کے وفاقی ڈھانچے کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔
ممتا بنرجی نے لکھا ہے کہ میرے اس خط کا مقصد بھارت کی جمہوریت کو لاحق خطرات کو اجاگر کرنا ہے۔ انہوں نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے ذریعہ قومی دارالحکومت دہلی (ترمیمی) بل کی منظوری کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک "انتہائی سنگین" قدم ہے۔
اس قانون کے ساتھ ہی مرکز میں بی جے پی حکومت نے دہلی کی جمہوری طور پر منتخب حکومت کے تمام اختیارات عملی طور پرچھین لیے ہیں اور انھیں مرکز کے نامزد نمائندے لیفٹیننٹ گورنر کے حوالے کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا، دہلی کے غیر اعلانیہ وائسرائے، وزیر داخلہ اور وزیر اعظم کے لیے پراکسی کی حیثیت سے کام کر یں گے۔
تین صفحات پر مشتمل یہ خط کانگریس کی چیئرپرسن سونیا گاندھی، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے شرد پوار، ڈی ایم کے کے سربراہ ایم کے اسٹالن، سماج وادی پارٹی کے اکھلیش یادو، راشٹریہ جنتا دل کے تیجسوی یادو، شیوسینا کے ادھو دو ٹھاکرے سمیت دیگر لیڈروں کے نام لکھا گیا ہے۔
یواین آئی