اردو

urdu

ETV Bharat / city

فن تعمیر کا بہترین نمونہ کولکاتا کی ناخدا مسجد

مغل بادشاہ اکبر کے مقبرہ، بلند دروازہ اور تاج محل کے مناروں کی طرز پر تعمیر کی گئی کولکاتا شہر کی ناخدا مسجد کو گجرات کے کچھی میمن برادری نے 1926 میں مکمل کرائی تھی، کچھی میمن برادری کا پیشہ جہاز رانی ہونے کی وجہ سے مسجد کا نام ناخدا رکھا گیا، ناخدا مسجد میں ملک کے پہلے وزیر تعلیم مولانا ابوالکلام آزاد کے والد مولانا خیرالدین نے بھی امامت کرائی تھی جن کا مکان مسجد کے قریب امرتلہ لین میں واقع تھا۔

historical nakhuda masjid of kolkata
فن تعمیر کا بہترین نمونہ کولکاتا کی ناخدا مسجد

By

Published : Sep 28, 2020, 8:09 PM IST

مغل بادشاہ اکبر کے مقبرہ اور تاج محل کے مناروں کی طرز پر بنائی گئی کولکاتا شہر کی ناخدا مسجد متعدد خصوصیات کے بنا پر ریاست مغربی بنگال کی دوسری مساجد سے کافی منفرد حیثیت رکھتی ہے۔

فن تعمیر کا بہترین نمونہ کولکاتا کی ناخدا مسجد

تین منزلوں پر مشتمل ناخدا مسجد میں بیک وقت دس ہزار افراد کے نماز پڑھنے کی گنجائش ہے، مسجد کی خوبصورتی کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ مسجد کا صدر دروازہ فتح پور سکری کے بلند دروازہ کی نقل پر بنایا گیا ہے، جبکہ مسجد کے مناروں کو تاج محل کے طرز پر بنایا گیا ہے، مسجد کے اندر نقش و نگار حد درجہ خوبصورت اور مسحور کن ہیں جو مسجد کی خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہیں۔ مسجد میں 151 فٹ کے دو مناریں ہیں جبکہ 25 چھوٹے چھوٹے مناریں ہیں۔

خاص بات یہ کہ مسجد ناخدا کی تعمیر میں عوامی سطح پر کسی طرح کا عطیہ نہیں لیا گیا تھا اور نہ ہی آج مسجد کے اخراخات پورا کرنے کے لیے بھی کوئی عطیہ لیا جاتا ہے، مسجد کی انتظامی امور کی ذمہ داری کچھی میمن برادی کے سپرد ہے، جن کا انتخاب وقف بورڈ کرتی ہے۔

مسجد کے اخراخات مسجد کے ماتحت دکانوں سے ہونے والی آمدنی سے پورا کیا جاتا ہے، اگر کسی طرح کا اضافی خرچ آتا ہے تو اس کو کچھی میمن جماعت کے فنڈ سے پورا کیا جاتا ہے۔

ناخدا مسجد طرز تعمیر کا بہترین نمونہ ہے اس کی خوبصورتی آج بھی قائم ہے۔مرکزی کولکاتا میں موجود ناخدا مسجد کولکاتا شہر کے علامتوں میں سے ایک ہے۔

مسجد کے امام مولانا نور عالم کے مطابق مسجد کی تعمیر کچھی میمن برادری کے ایک تاجر حاجی زکریا نے کرائی تھی۔ان کا تعلق گجرات کے کچھی میمن جماعت سے تھا۔ ان کے کئی پانی کے جہاز تھے۔ اسی مناسبت سے ہی مسجد کا نام ناخدا رکھا گیا تھا۔اس مسجد تاریخی طور پر بھی اہمیت کا حامل رہا ہے۔اس مسجد میں ملک کے پہلے وزیر تعلیم عالم دین مولانا ابوالکلام آزاد کے والد مولانا خیرالدین نے امامت کرائی تھی۔ان کا مکان مسجد کے پاس ہی امرتلہ لین میں تھا۔

مسجد کے انتظامی امور آج بھی کچھی میمن جماعت کے افراد کے ہاتھوں میں ہے۔مسجد کے متولی ناصر ابراہیم نے بتایا کہ یہ مسجد 1926 میں مکمل ہوئی تھی۔مسجد کی تعمیر آگرہ اکبر کے مقبرہ،تاج محل اور فتح پور سکری کے بلند دروازہ کے طرز پر کی گئی ہے۔مسجد کا صدر دروازہ فتح پور سکری کے بلند دروازہ کی نقل ہے۔انہوں نے بتایا کہ ملک میں جب آزادی کی تحریک چل رہی تھی تو اس زمانے میں مسجد میں مشورے کے لئے لوگ جمع ہوتے تھے۔ہمارے بزرگ بھی شامل رہتے تھے۔لیکن مسجد کو ہمیشہ سیاست سے دور رکھنے کی کوشش کی گئی۔مولانا ابوالکلام آزاد بھی اکثر اس مسجد میں آیا کرتے تھے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details