لداخ دنیا کے چند ایسے مقامات میں ہوگا جس کا زمینی رابطہ بیرونی دنیا سے ہر برس نومبر سے مئی تک منقطع ہوتا ہے-
لداخ کو سرینگر سے جوڑنے والی شاہراہ عوام اور فوج دونوں کیلئے بے حد ضروری ہے-
اس شاہراہ پر زوجیلا پاس کا مقام اہم اور حساس ہے- 11 ہزار سے زائد فٹ اونچے اس پاس پر موسم سرما میں 25 فٹ برف جم جاتی ہے جس سے یہ پاس چھ ماہ کے لئے بند کیا جاتا ہے-
سنہ 2013 میں زوجیلا پاس کے نیچے 14 کلو میٹر ٹنل بنانے کے منصوبہ بنایا گیا تھا-
6000 کروڑ روپے کے اس پروجیکٹ کا سنگ بنیاد وزیر اعظم نریندر مودی نے 19 مئی 2018 کو ڈالا تھا- لیکن آج تک اس پر کام شروع نہیں ہو پایا ہے-دفاعی ماہرین کا ماننا ہے کہ شاہراہ بند ہونے سے فوج کی دفاعی قوت بھی متاثر ہوتی ہے-لداخ خطہ بھارت کے لیے اہم ہے کیونکہ اس خطے میں حریف ممالک چین اور پاکستان کے ساتھ بھارت سرحدیں ملتی ہیں جبکہ تینوں ملکوں کی افواج بھی آمنے سامنے ہیں-اس خطے کا سال بھر ملک کے ساتھ رابطہ ہونا دفاعی نظریہ سے اہم مانا جاتا ہے، لیکن زوجیلا پاس بند ہونے سے عوام اور دفاعی قوت متاثر ہوتی ہے۔ٹنل نہ ہونے سے اس اونچے پاس پر گاڑیوں کا چلنا مشکل ترین ثابت ہو رہا ہے-اس پروجیکٹ کو مرکزی حکومت نے ہری جھنڈی دکھائی تھی لیکن قیمتوں میں اضافہ ہونے سے اب اس ٹنل کی تعمیر فی الحال منجمد ہوگئی ہے-قابل ذکر ہے کہ لمبے عرصے کے التوا کے بعد گزشتہ ہفتے مرکزی حکومت نے اس ٹنل کے نقشے میں ترمیم کر کے نئی ٹنڈرنگ شروع کی ہے-