ریاست اترپردیش حکومت کی جانب سے تشکیل کردہ اسپیشل سیکورٹی فورس تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ اس تعلق سے انڈین نیشنل لیگ کے قومی صدر محمد سلیمان کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت کو اس کی ضرورت نہیں تھی، اسے محض خاص مفاد کے لئے بنایا گیا ہے جس کی وجہ سے آئی پی سی کی دفعہ 21 پامال ہورہی ہے۔ وہیں ایس ایس ایف کو ملی خصوصی اختیارات سے جنیوا معاہدے کی بھی خلاف ورزی ہو رہی ہے، اترپردیس حکومت نے اسپیشل سیکورٹی فورس کو بے شمار اختیارات بھی دیے ہیں۔
انڈین نیشنل لیگ کے قومی صدر کا یہ بھی کہنا ہے کہ'ایس ایس ایف یعنی اسپیشل سیکورٹی فورس کو یہ اختیار ہوگاکہ وہ بغیر وارنٹ کے کسی کو بھی گرفتار کر سکتی ہے، اور تحقیق کے نام پر 24 گھنٹے سے زیادہ اپنے پاس رکھ سکتی ہے۔مزید گرفتار شخص کی ضمانت بھی لمبے وقت تک نہیں ہوگی۔ انہوں نے مزید کہاکہ' اترپردیس حکومت نے اس فورس کو وہ اختیارات دیے ہیں کہ اگر اس کا منصفانہ استعمال نہ کیا گیا تو یہ فورس اپنے مفاد کی خواطر کتنےہی مظلوموں پر کھلے عام زیادتی کرے گی۔
انڈین نیشنل لیگ کے قومی صدر محمد سلیمان نے ان معاملات اور اس فورس کی تشکیل سے پہنچنے والے عوامی نقصانات کے مد نظر اس فورس کے قیام کی مخالفت کی ہے، ان کا کہنا ہے کہ اتر پردیش حکومت کو ایس ایس ایف کی ضرورت نہیں تھی یہاں پہلے سے ہی اسپیشل آپریشن گروپ اور اسپیشل ٹاسک فورس کے نام پر دو فورسز موجود ہیں، جو جرائم کو کنٹرول کرنے میں مؤثر کام کر رہی ہیں۔ اب اسپیشل سیکورٹی فورس بنانے کا مطلب اس کے ذریعہ سے کچھ خاص مفاد حاصل کرنا اور کچھ خاص لوگوں کو اس کے ذریعہ سے نقصان پہنچانا لگتا ہے جیسا کہ گجرات میں اسپیشل فورس بنائی گئی تھی جس کے چیف آئی پی ایس بنجارہ تھے جن کی قیادت میں سہراب دین اور عشرت جہاں جیسے فرضی انکاؤنٹر ہوئے تھے جس میں بنجارا کو جیل بھی جانا پڑا تھا۔