کورونا وائرس کے پیش نظر کیے گیے لاک ڈاؤن کے وقت تمام مذہبی مقامات کو بند کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ اس دوران ذمہ داروں کے علاوہ کسی کو بھی مسجد میں جاکر نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں تھی۔
کانپور: عبادت گاہوں کو کھولنے کا مطالبہ اب ان لاک ٹو کے بعد تھری کا بھی نفاذ ہو چکا ہے۔ تمام کاروباری مراکز کھول دیے گئے ہیں لوگوں کی آمدو رفت تواتر کے ساتھ جاری ہے۔ بازاروں اور سڑکوں پر بڑی تعداد میں عوام کی بھیڑ بھی نظر آرہی ہے۔ ان معاملات کے سبب شہر قاضی کانپور نے ضلع مجسٹریٹ کانپور سے تمام مذہبی مقامات کو کھولے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔
کانپور میں کورونا وائرس وبا میں دن بہ دن تیزی آتی جارہی ہے،جب کہ 24 مارچ کو مرکزی حکومت نے لاک ڈاؤن کا اعلان کیاتھا تب کانپور میں کوونا وائرس کے ایک بھی مریض نہیں تھے لیکن اب رفتہ رفتہ مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے۔
کانپور میں گذشتہ روز 341 نئے مثبت مریضوں کی تشخیص ہوئی ہے، جبکہ 15 مریضوں کی موت بھی ہوچکی ہے۔ کانپور میں متاثرین کی کل تعداد آٹھ ہزار 436 ہیں جس میں دو ہزار پانچ سو اسی مریضوں کا موجودہ وقت میں علاج چل رہا ہے۔
ایسے میں جب ان لاک ون شروع ہوا تھا تو اس وقت شہر کے تمام مذہبی رہنماؤں نے احتیاط کے طور پر تمام مذہبی مقامات کھولنے سے منع کر دیا تھا اس کے بعد ان لاک ٹو میں بھی مذہبی رہنماؤں نے مذہبی مقامات کھولنےسے منع کیا۔
لیکن ان لاک تھری میں مذہبی مقامات کو کھولے جانے کو لے کر تمام مذہبی رہنماؤں کی رائے میں اختلاف دیکھنے کو مل رہا ہے، فی الحال ضلع مجسٹریٹ کی طرف سے تو مذہبی مقامات کو کھولے جانے پر ابھی پابندی عائد ہے لیکن شہر قاضی کانپور حافظ مامور احمد مظاہری نے مذہبی مقامات کو کھولے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔
شہر قاضی مامور احمد مظاہری نے صوبے کے وزیر اعلی کے نام ایک میمورینڈم ضلع مجسٹریٹ کی معرفت بھیجا ہے جس میں مساجد کو کھولے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ضلع مجسٹریٹ نے انہیں یقین دلایا ہے کہ آئندہ ہونے والی میٹنگ میں اس پر غور کریں گے۔ شہر قاضی اس پر شہر کی مساجد کھولے جانے کے امکانات ظاہر کر رہے ہیں
مزید پڑھیں:
اتر پردیش حکومت کی جانب سے ریاست میں جمعہ کی شب دس بجے سے لے کر پیر کی صبح پانچ بجے تک لاک ڈاؤن نافذ رہتا ہے۔ لیکن جس طرح سے بازاروں میں بھیڑ نظر آ رہی ہے اور ضلع انتظامیہ اس پر نرمی اختیار کیے ہوئے ہے ایسی صورت کو دیکھتے ہوئے اگر مساجد کھول دی جائیں تو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ علمائے کرام کو یہ یقین ہے کہ مساجد میں آنے والے نمازی خود احتیاط برتیں گے تاکہ ان کی ذات سے کسی کو تکلیف نہ پہنچے۔