تنظیم کی صدر کے-نیلا سے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت میں کہا ہے کہ ملک میں مبینہ طور سے مرکزی حکومت کے جانب سے نفرت اور اشتعال انگیز تقاریر کی وجہ سے دہلی میں فساد برپا ہوا ہے جس میں درجنوں افراد کی موت واقع ہوئی ہے اور ان اموات کی ذمہ دار مرکزی حکومت ہے.
'اشتعال انگیز تقریر کرنے والوں پر سخت کاروائی کی جائے' ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملک میں سی اے اے، این آر سی کو جاری کر کے ملک بھر میں ہندو مسلم طبقہ کے درمیان نفرت کا بیج بونے کی کوشش کی گئی یہ ملک ایک سیکولر ملک ہے۔
یہاں پر ہر مذہب کے لوگوں کو اپنے مذہب پر عمل کرنے کی پوری آزادی حاصل ہے مگر بی جے پی کے ارکان، وزرأ اور رہنماؤں کی جانب سے بار بار ملک کے دستور تبدیل کر نے اور ملک میں گولی مارو اس طرح کے نعرے بلند کر کے ملک بھر میں دہشت کا ماحول پیدا کر نے کی کوشش کی جارہی ہے۔
آل انڈیا ڈیموکریٹک خواتین تنظیم کی صدر نے تشویش ظاہر کرتے ہوئے یہ بھی کہا ہے کہ ملک میں نوجوان بے روزگاری سے پریشان ہیں، ملک کی جی ڈی پی گھٹتی ہی جارہی ہے مگر ملک کے وزیراعظم سی اے اے اور این آرسی جیسے مدعوں سے عوام کو گمراہ کر رہے ہیں اس لیے ملک اتحاد اور ملک کے سیکولرازم کو بچانے کے لیے سبھی کو متحد ہو کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
انھوں نے آخر میں یہ بھی کہا کہ ملک کی آزادی کے لیے ہر مذاہب کے لوگوں نے اپنی جان کی قربانیاں دی ہیں یہ ملک گنگا جمنی تہذیب کا ملک ہے۔ آج بھی دنیا بھر میں ان کی قربانیوں کی کی مثال دی جاتی ہے مگر مرکز میں زیر اقتدار بی جے پی حکومت اپنی سیاسی مفاد کے لیے ملک میں دو فرقوں کے درمیان نفرت کا بیج بونے کی کوشش کی جارہی ہے۔