جموں کی این آئی اے کی خصوصی عدالت میں قومی تفتیشی ایجنسی نے ہندوارہ نارکو دہشت گردی کیس میں چھ ملزمان کے خلاف چارج شیٹ داخل کی۔
این آئی اے نے کہا ہے کہ چھ ملزمان کے خلاف آر سی 03/2020 / این آئی اے / جے ایم یو کے تحت این ڈی پی ایس ایکٹ 1985 کے سیکشن 8 ، 21 ، 25 اور 29 ، آئی پی سی کی دفعہ 120 بی اور یو اے (پی) ایکٹ 1967 کی دفعہ 17 ، 38 اور 40 کے تحت چارج شیٹ دائر کی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ یہ معاملہ سب ضلع ہندوارہ میں 21 کلو منشیات (ہیروئن) اور 1.35 کروڑ روپے نقد رقم ملزموں سے ضبط کرنے سے متعلق ہے۔
بیان کے مطابق یہ چارج شیٹ ہندوارہ کے واسکورہ کے رہائشی عبد المومن پیر عرف پیرزادہ مومن، اسلام الحق پیر، لربل ہندوارہ کے رہاشی سید افتخار اندرابی، سلیم اندرابی اور مرٹگام ہندوارہ کے رہائشی آفاق احمد اور ہندوارہ کے بانڈے محلہ کے رہائشی منیر احمد بانڈے کےخلاف دائر کی گئی ہیں۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس معاملے میں ملوث دو افراد سلیم اندرابی اور منیر بانڈے ابھی مفرور ہیں جبکہ 4 ملزمین کو پہلے ہی گرفتار کیا جاچکا ہے۔
این آئی اے کی جانب سے جاری کردہ بیان میں یہ کہا گیا ہے کہ یہ معاملہ پی روان برس جولائی ماہ کے 11 تاریخ کو ایس ہندوارہ معاملہ نمبر 183/2020 سامنے آیا ہے۔جب پولیس نے کہرو پل ہندوارہ میں گاڑیوں کی چیکنگ کے دوران ملزم عبدالمومن پیر کی کریٹا گاڑی کی تلاشی کے دوران 20 لاکھ اور دو کلو ہیروئن برآمد ہوئے۔جس کے بعد عبدالمومن کو گرفتار کرلیا گیا اور ان کے انکشاف کے بعد ملزم سید افتخار اندرابی اور اسلام الحق پیر کو بھی گرفتار کرلیا گیا تھا۔
یہ معاملہ این آئی اے کی جانب سے 23 جون کو آر سی 03/2020 / این آئی اے / ڈی ایل آئی کے طور پر دوبارہ درج کیا گیا تھا اور تفتیش شروع کی گئی تھی۔ ملزم آفاق احمد وانی جو فرارا ہوا تھا ، کو این آئی اے نے 16 جولائی کو تکنیکی تجربہ کی بنیاد پر گرفتار کیا تھا۔ تکنی
بیان میں مزید کہاگیا ہے کہ تفتیش میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ عبدالمومن پیر اور سلیم اندرابی سمیت دیگر ملزمان پاکستان سمیت بیرون ملک میں مقیم اپنے ساتھیوں سے ان منشیات کو منگوانے کے بعد جموں و کشمیر اور ملک کے دیگر حصوں میں اسمگلنگ اور منشیات جیسے ہیروئین کی لین دین کے جرم میں ملوث تھے۔
اتنا ہی نہیں بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ ملزم افتخار اندرابی اورعبدالمومن پیر نے سنہ 2016 سے 2017 کے درمیان متعدد بار دہشت گرد تنظیموں لشکر طیبہ اور حزب المجاہدین (ایچ ایم) کے ممبروں سے ملاقات کرنے کے لئے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ ہیروئن کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم کو لشکر طیبہ (ایل ای ٹی) کی دہشت گردی کی مزید کارروائیوں کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔اس معاملے میں مزید تفتیش کی جارہی ہے۔