جموں کے جانی پور پولیس اسٹیشن میں درج عصمت ریزی کے ایک معاملے کی سنوائی کے دوران عدالت نے ایک معطل شدہ جج کو مجرم قرار دے دیا۔ اپنی نوعیت کے پہلے معاملے کے دوران فاسٹ ٹریک عدالت نے معطل شدہ جج راجیش ابرول کو ریپ کیس میں مجرم قرار دیا۔ پولیس کی جانب سے تیار کردہ کیس کے مطابق 2018 میں جانی پور پولیس اسٹیشن میں ایک معاملہ درج کروایا گیا تھا جس میں شکایت کنندہ نے بتایا تھا کہ وہ رام بن ضلع سے تعلق رکھتی ہے جب کہ وہ اس وقت ٹول پوسٹ نگروٹہ میں اپنی ایک بچی کے ہمراہ رہائش پذیر ہے۔ جب کہ ایک کیس کی سماعت کے دوران اس کی ملاقات سب جج کے ساتھ ہوئی۔
شکایت میں کہا گیا تھا کہ مذکورہ ملاقات ایک دوسری خاتون کے ذریعہ ہوئی تھی۔ شکایت کنندہ نے بتایا کہ اس نے عدالیہ کے مذکورہ آفیسر پر بھروسہ کرکے قانونی خدمات حاصل کرنے کی کوشش کی اور اس کے گھر میں کام کرنا بھی شروع کیا تاکہ وہ اپنی بچی کو بہتر تعلیم دلاسکے۔ شکایت کنندہ نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ملزم نے اس کو پانچ ہزار روپے ماہانہ دینے کا وعدہ بھی کیا اور قانونی خدمات کے سلسلہ میں اس نے اپنے خاوند سے طلاق بھی لی جب کہ سب جج نے طلاق نامے پر اپنے ہی ایک پی ایس او کو بطور گواہ بھی رکھا تاہم کچھ عرصہ کے بعد وہ اپنے گھر جانے والی تھی کہ اس دوران سب جج نے اس کو گھر جانے سے روکتے ہوئے اس کےساتھ قاعدہ کے خلاف شادی کرلی اور اس کی بچی کی پڑھائی لکھائی کا وعدہ بھی کیا گیا۔