افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد سے پورے ملک کے ساتھ ساتھ کشمیر میں افغانستان طالبان حکومت آنے پر مختلف طرح کے سیاسی اثرات مرتب ہونے کے خدشات ظاہر کئے جارہے ہیں تاہم اس ضمن میں ای ٹی وی بھارت نے جموں وکشمیر کے سابق ڈائریکٹر جنرل آف پولیس ڈاکٹر شیش پال وید سے ردعمل جاننے کی کوشش کی۔
ایس پی وید نے کہا کہ طالبان کی حکومت بننے سے نہ صرف کشمیر پر یا بھارت پر بلکہ پوری دنیا پر اس کا اثر پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں پہلے سے جن عسکریت پسندوں کا انٹروگیشن کیا جاتا تھا وہ قبول کرتے تھے کہ ان کی ٹریننگ افغانستان میں ہوئی ہے تو یہی خدشہ ہے کہ عسکریت پسندوں کے ٹھکانے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں ہیں اب ان ٹریننگ کیمپوں کو پاکستان آرام سے افغانستان منتقل کرسکتا ہے۔
انہوں نے ان واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب سنہ 2001 میں افغانستان میں طالبان کی حکومت تھی تب جموں وکشمیر میں سب سے زیادہ بیرون ملک کے عسکریت پسند کشمیر میں داخل ہوئے ہیں کیونکہ افغانستان میں طالبان کی حکومت تھی۔
ایس پی وید نے امید ظاہر کی کہ جس طرح سے اب طالبان میڈیا کے سامنے بیان جاری کرتا ہے وہ سچ ثابت ہو تو افغانستان کی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہوں گی۔
ان کے مطابق یہ پہلے سے ہی خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا کہ اگر افغانستان میں طالبان حکومت بنی تو افغانستان کی زمین بھارت مخالف سرگرمیوں کے لیے استعمال ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں طالبان کے آنے سے جموں و کشمیر میں زیادہ اثرات پڑنے والے نہیں ہیں کیونکہ بھارتی فوج پوری طرح مستحکم ہے ان کے مطابق فوج کو جموں و کشمیر میں اب بہت زیادہ نگرانی رکھنی چاہیے۔