جموں و کشمیر انتظامیہ کے حالیہ 'دربار مو' ملازمین کو جموں اور سرینگر میں رہائش گاہوں کو خالی کرنے کا حکمنامہ صادر ہونے کے بعد جموں کے تاجر پیشہ افراد لگاتار مایوسی کا اظہار کر رہے ہیں۔
تجارت پیشہ افراد کے مطابق جموں میں پہلے سے ہی ٹورازم سیکٹر مالی Tourism sector In Jammu بدحالی سے گزر رہا ہے اور ایسے اقدام سے لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔
لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ نے سال 2021 کو ایک حکمنامہ جاری کر کے جموں و کشمیر کی 149 سالہ قدیم روایت کو ختم کرتے ہوئےTradition Of Darbar Move in J&K سیکریٹریٹ کے ملازمین کو جموں اور سرینگر میں الاٹ کی گئی سرکاری رہائش گاہوں کو 21 دنوں کے اندر خالی کرنے کا حکم صادر کیا ہے۔
اس کے بعد سماجی رابطہ ویب سائٹ ٹویٹر، فیس بک، انسٹاگرام پر سماجی و سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور کارکنان کے ساتھ ساتھ تجارت پیشہ افراد کا ردعمل سامنے آیا۔
اس ضمن میں آج ای ٹی وی بھارت نے جموں وکشمیر کے سرمائی دارالحکومت جموں کے سیاسی و سماجی رہنماؤں کے ساتھ ساتھ تجارت پیشہ افراد سے دربار مو کے خاتمے پر ان کا ردعمل جاننے کی کوشش کی۔
تجارت پیشہ افراد نے کہا کہ دربار مو کے خاتمےDarbar Move Abolition کی ہم جموں و کشمیر انتظامیہ کی مخالفت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرینگر سے سرما کے موسم میں دربار مو کی منتقلی سے جموں شہر میں رونق ہوتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اس 149 سال پرانی روایت کے خاتمے سے تجارت پیشہ افراد سب سے زیادہ مایوس ہوئے ہیں۔
وجے نامی ایک دکاندار نے کہا کہ دربار مو کی تاریخ 149 سال پرانی روایات تھی اور اب حکومت نے اسے ختم کرکے لوگوں کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔