اردو

urdu

Darbar Move Abolition: 'دربار مو' کے خاتمے سے جموں کے کاروباری کسمپرسی کی حالت میں

By

Published : Jan 8, 2022, 4:10 PM IST

لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ نے سال 2021 کو ایک حکمنامہ جاری کرکے جموں و کشمیر کی 149 سالہ قدیم روایت کو ختم کرتے ہوئے Tradition Of Darbar Move سیکریٹریٹ کے ملازمین کو جموں اور سرینگر میں الاٹ کی گئی سرکاری رہائش گاہوں کو 21 دنوں کے اندر خالی کرنے کا حکم صادر کیا تھا۔

abolition of darbar move decision impacts business community in jammu
'دربار مو' کے خاتمے سے جموں کے کارباری کسمپرسی کی حالت میں

جموں و کشمیر انتظامیہ کے حالیہ 'دربار مو' ملازمین کو جموں اور سرینگر میں رہائش گاہوں کو خالی کرنے کا حکمنامہ صادر ہونے کے بعد جموں کے تاجر پیشہ افراد لگاتار مایوسی کا اظہار کر رہے ہیں۔

'دربار مو' کے خاتمے سے جموں کے کارباری کسمپرسی کی حالت میں

تجارت پیشہ افراد کے مطابق جموں میں پہلے سے ہی ٹورازم سیکٹر مالی Tourism sector In Jammu بدحالی سے گزر رہا ہے اور ایسے اقدام سے لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔


لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ نے سال 2021 کو ایک حکمنامہ جاری کر کے جموں و کشمیر کی 149 سالہ قدیم روایت کو ختم کرتے ہوئےTradition Of Darbar Move in J&K سیکریٹریٹ کے ملازمین کو جموں اور سرینگر میں الاٹ کی گئی سرکاری رہائش گاہوں کو 21 دنوں کے اندر خالی کرنے کا حکم صادر کیا ہے۔

اس کے بعد سماجی رابطہ ویب سائٹ ٹویٹر، فیس بک، انسٹاگرام پر سماجی و سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور کارکنان کے ساتھ ساتھ تجارت پیشہ افراد کا ردعمل سامنے آیا۔

اس ضمن میں آج ای ٹی وی بھارت نے جموں وکشمیر کے سرمائی دارالحکومت جموں کے سیاسی و سماجی رہنماؤں کے ساتھ ساتھ تجارت پیشہ افراد سے دربار مو کے خاتمے پر ان کا ردعمل جاننے کی کوشش کی۔

تجارت پیشہ افراد نے کہا کہ دربار مو کے خاتمےDarbar Move Abolition کی ہم جموں و کشمیر انتظامیہ کی مخالفت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرینگر سے سرما کے موسم میں دربار مو کی منتقلی سے جموں شہر میں رونق ہوتی تھی۔

انہوں نے کہا کہ اس 149 سال پرانی روایت کے خاتمے سے تجارت پیشہ افراد سب سے زیادہ مایوس ہوئے ہیں۔

وجے نامی ایک دکاندار نے کہا کہ دربار مو کی تاریخ 149 سال پرانی روایات تھی اور اب حکومت نے اسے ختم کرکے لوگوں کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دربار مو سے جموں وکشمیر میں گنگا جمنی تہذیب کی ایک مثال تھی لیکن جموں وکشمیر انتطامیہ نے اس کا خاتمہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دربار کی منتقلی سے جموں اور کشمیر کے بیچ بھائی چارہ محبت کا رشتہ بنا رہتا تھا۔ لہذا انتظامیہ کا یہ فیصلہ ایک مایوس کن فیصلہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جموں میں پہلے سے ہی ٹورزم سیکٹر بدحالی سے گزر رہا ہےاور ہیں کے تجارتپیشہ افراد اس قوت کسمبرسی کی حالت میں ہیں۔

انہوں نے انتظامیہ سے اپیل کی کہ اس فیصلے کو واپس لیا جائے اور روایتی طور پر دربار مو کو بھی سے بحال کیا جائے۔

وہیں بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینیئر رہنما و سابق نائب وزیر اعلیٰ کویندر گپتا نے انتظامیہ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ جموں کشمیر میں اب ہر ایک خطہ میں سرکاری دفاتر موجود رہیں گے اور امید ہیں کہ جموں میں مزید سیاح سیاحتی مقامات کا دورہ کریں گے جس سے جموں کے کاروباری پیشہ افراد کو فائدہ پہنچے گا۔



ہم آپ کو بتا دیں کہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے 20 جون2021 کو اعلان کیا تھا کہ دوبار مو کی منتقلی کو ختم کیے جانے سے جموں و کشمیر حکموت کو 2 سو کروڑ روپے کی بچت ہوگی اور اس رقم کو نوجوانوں کی فلاح و بہبود کی خاطر استعمال میں لایا جائے گا۔

واضح رہے کہ صدیوں سے سول سیکریٹریٹ جموں اور کشمیر صوبے میں دو شفٹوں میں کام کرتا تھا، 6 ماہ سرمائی دارالحکومت جموں اور 6 ماہ گرمائی دارالحکومت سرینگر میں لیکن اب ای سسٹم رائج کیے جانے سے مہاراجہ گلاب سنگھ کے دور اقتدار سے جاری 149 سالہ دربار مو کی قدیم روایت ختم ہو گئی۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details