پنجاب: پنجاب کے شاہی جامع مسجد کے امام حبیب الرحمٰن ثانی لدھیانوی (63) کا انتقال ہوگیا ہے۔ ان کی نماز جنازہ فیلڈ گنج چوک جامع مسجد کے باہر آج رات 8:30 بجے ادا کی جائے گی۔ انہوں نے تقریباً 12:10 بجے سی ایم سی ہسپتال میں آخری سانس لی۔ وہ کئی دنوں سے علیل تھے۔
شاہی امام کے انتقال سے مسلم معاشرہ کو بڑا صدمہ ہوا ہے۔
ان کی موت پر پنجاب کے وزیر اعلی امریندر سنگھ نے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مولانا حبیب الرحمن لدھیانیوی نے ہمیشہ امن، بھائی چارگی کے لئے کام کیا۔
وزیراعلی پنجاب کیپٹن امریندر سنگھ نے شاہی امام کی موت پر تعزیت پیش کی ان کی موت پر کابینی وزیر بھوشن آتشو، رکن پارلیمان روینیتی سنگھ بٹو، کانگریس اقلیتی سیل کے قومی صدر و شاعر عمران پڑتاپ گڑھی سمیت دیگر سماجی و سیاسی رہنماؤں نے دکھ و غم کا اظہار کیا ہے۔
حضرت مولانا حبیب الرحمٰن صاحب ثانی لدھیانوی رئیس الاحرار مولانا حبیب الرحمٰن صاحب رحمہ اللہ کے پوتے تھے۔ اسی لیے وہ اپنے نام کے ساتھ ثانی کا لاحقہ لگاتے تھے۔
آپ لدھیانہ میں پیدا ہوئے تھے۔ مجلس احرار کے سرگرم رکن تھے۔ ان کے والد حضرت مولانا زکریا ایک ممتاز عالم دین تھے۔ مولانا حبیب الرحمن نے تحریک خلافت اور بعد میں تحریک احرار میں بڑے انہماک اور تن دہی سے حصہ لیا اور متعدد بار جیل گئے۔ بہت اچھے خطیب اور آزاد خیال رہنما تھے۔
مزید پڑھیں:گیان واپی مسجد: الہٰ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم
مولانا حبیب الرحمٰن صاحب ثانی لدھیانوی - شیر اسلام، شیر پنجاب اور شاہی امام پنجاب کے نام سے جانے جاتے تھے۔ آپ نے پنجاب کی درجنوں مساجد کو سکھوں اور غیر مسلموں سے بغیر لڑے جھگڑے آزاد کرایا اور انہیں آباد کیا۔ آپ پنجاب کے مسلمانوں کے لیے ایک مضبوط قائد کی حیثیت رکھتے تھے۔ پنجاب کی حکومتیں بھی آپ کا لحاظ کرتی تھیں اور آپ کی باتوں پر عمل کرتی تھیں۔
مولانا حبیب الرحمٰن ثانی لدھیانوی بھارتی سطح پر حکومت کے غلط فیصلوں کے خلاف آواز اٹھانے میں پیش پیش رہتے تھے۔ آپ نے ہمیشہ مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف احتجاج کیا۔ میڈیا پر مکمل بے باکی سے بیان دینا اور مسلمانوں کے حوصلوں کو بڑھانا ان ہی کی پہنچان تھی۔
آپ کی خصوصیات میں سے ایک یہ تھی کہ آپ ہمیشہ اپنے ساتھ تلوار رکھا کرتے تھے، بیان کرنے بیٹھتے تب بھی تلوار ہاتھوں میں ہوا کرتی تھی۔ ان کے دادا رئیس الاحرار مولانا حبیب الرحمٰن صاحب (ولادت: 1892ء – وفات: 1956ء) ایک باصلاحیت تحریک ساز عالم دین تھے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے سینئر صحافی رحیم اللہ یوسف زئی کا انتقال
تحریک خلافت کے خاتمے کے اعلان کے بعد خلافت پنجاب کے رہنماؤں حضرت امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاری، رئیس الاحرار مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی، مفکر احرار چودھری افضل حق، مولانا سید محمد داؤد غزنوی، شیخ حسام الدین، خواجہ عبد الرحمن غازی اور مولانا مظہر علی اظہر رحمہم اللہ رہنماؤں نے ایک انقلابی جماعت مجلس احرار کی بنیاد رکھی تھی۔
تقسیم ہند کے بعد یہ تنظیم مجلس احرار پاکستان اور مجلس احرار ہند کے نام سے دو حصوں میں تقسیم ہوگئی۔ مولانا حبیب الرحمٰن صاحب ثانی لدھیانوی نے مجلس احرار اسلام ہند کے ذریعے ریاست پنجاب میں بہت کام کیا۔