راجستھان اردو اساتذہ ایسوسی ایشن نے سابق رکن اسمبلی گیان دیو آہوجا کے خلاف ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے راجستھان حکومت سے آہوجا کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا ہے ورنہ رکن اسمبلی کے خلاف احتجاج کیا جائے گا۔
راجستھان اردو اساتذہ ایسوسی ایشن کے ریاستی صدر امین قائم خانی نے کہا کہ مدرسہ اساتذہ تقرری میں شامل نصاب بچوں کی تعلیم کے لئے بہتر ہے۔
راجستھان اردواساتذہ ایسوسی ایشن نے گیان دیوآہوجا کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا اقلیتی آفیسر ایمپلائیز فیڈریشن کے ریاستی صدر ہارون خان نے بھی اہوجا کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم حاصل کرنا ہر شہری کا بنیادی حق ہے اور مدرسے بھی تعلیم کے مراکز ہیں۔
گیان دیو آہوجا کو تعلیم کے مرکز کے بارے میں اس طرح کی رائے نہیں دینی چاہئے۔ اقلیتی طبقہ کے غریب اور محروم طبقے کا ایک بہت بڑا طبقہ تعلیم کے لیے مدرسوں پر منحصر ہے۔
مدرسوں میں اچھے پیرا ٹیچر ہیں جو اچھے معیار کی تعلیم دیتے ہیں۔ فیڈریشن نے مدرسوں کو قانونی حیثیت دینے پر وزیر اعلی اشوک گہلوت کا بھی شکریہ ادا کیا اور اہوجا کے بیان کو مکمل طور پر تعلیم مخالف قرار دیا۔
ہارون خان نے کہا کہ اہوجا کا یہ بیان تعلیم مخالف نفرت کی سیاست پھیلانے والا بیان ہے، ایسے بیانات سے غریب اور محروم بچوں کو پرائمری تعلیم کے حق سے محروم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔مدرسوں پر حکومت کے کنٹرول سے بچوں کو بہت فائدہ ہوگا، مدرسہ بورڈ کے ذریعہ پرائمری، مڈل سیکنڈری اور سینئر سیکنڈری مدرسوں کا انعقاد کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ بی جے پی کے سابق ایم ایل اے گیان دیو آہوجا نے مدرسہ تعلیم کے بارے میں متنازعہ بیان دیا۔ اہوجا نے مدرسہ بورڈ بل کے ذریعہ مدرسوں کو قانونی حیثیت دینے کی مخالفت کی تھی۔
آہوجا نے کہا کہ میں نے صرف دو ماہ قبل ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ تبلیغی جماعت اور مدرسوں پر پابندی عائد کی جائے۔ کیونکہ ان کے طریق تعلیم اور نصاب تعلیم میں غداری ہے۔مدارس کو قانونی حیثیت دینے کے بعد مدرسہ بورڈ کلاس کی درجہ بندی، نصاب اور اساتذہ فیصلہ خود کرے گا۔ اس سے بدتر کچھ بھی نہیں ہوسکتا ہے۔اہوجا نے گہلوت حکومت پر بھی مسلمانوں کو راضی کرنے اور مطمئن کرنے کی پالیسی اپنانے کا الزام عائد کیا۔