لوک سبھا سپیکر اوم برلا کی بیٹی انجلی برلا یونین پبلک سروس کمیشن (یو پی ایس سی) امتحان میں کامیابی حاصل کی ہے۔
لوک سبھا سپیکر کی بیٹی یو پی ایس سی امتحان میں کامیاب پیر کو یو پی ایس سی کے ذریعہ جاری کردہ فہرست میں نام آنے کے بعد شکتی نگر واقع ان کی رہائش گاہ پر مبارکباد دینے کے لیے لوگوں کا تانتا لگ گیا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انجلی برلا نے کہا کہ انہوں نے کوٹہ نجی سکول سے آرٹس میں 12ویں پاس کیا اور دہلی کے رامجس کالج سے پولیٹیکل سائنس میں گریجوئیشن (آنرز) کیا۔
پیر کو یو پی ایس سی کے ذریعہ جاری کردہ فہرست میں نام آنے کے بعد ان گھر شکتی نگر کی رہائش گاہ پر مبارکباد دینے کے لیے لوگوں کا تانتا لگ گیا اس کے بعد انجلی نے دہلی میں رہ کر ایک سال کے لیے یو پی ایس سی کی تیاری کی۔ پہلی کوشش میں انجلی نے اس میل کو عبور کرلیا۔ اپنی بڑی بہن اکانشا برلا کو اس کوشش میں کامیابی حاصل کرنے کا سہرا دیا۔
انجلی نے بتایا کہ تیاری کے دوران ان کی بڑی بہن نے ان کی حوصلہ افزائی کی، انجلی کا کہنا تھا کہ امتحان کے دوران انھیں فیملی کا پورا پورا تعاون حاصل تھا تاہم وہ روزانہ 10 سے 12 گھنٹے مطالعہ کرتی تھیں۔
لوک سبھا سپیکر اوم برلا کی بیٹی انجلی بریلا یونین پبلک سروس کمیشن (یو پی ایس سی) امتحان میں کامیابی حاصل کی واضح رہے کہ انجلی کے پاس سیاسیات اور بین الاقوامی تعلقات کے مضامین تھے۔ خاندان سیاسی ماحول کے بعد بھی انتظامی خدمات میں شامل ہونے کے سوال پر انجلی نے کہا کہ والد سیاستدان ہیں، ماں ایک ڈاکٹر ہیں، کنبہ کے دیگر افراد بھی کسی نہ کسی طرح سماجی خدمات سے منسلک ہیں، تاہم وہ اپنی محنت سے اپنے پیروں پر کھڑے ہوکر خاندان سے الگ ایک نئے میدان میں سماج کی خدمت کرنا چاہتی تھین اور اسی وجہ سے انہوں نے یو پی ایس سی کے امتحانات کا رخ کیا۔
لوک سبھا سپیکر اوم برلا کی بیٹی انجلی برلا کا انتخاب سول سروس میں ہونے کے بعد ان کے گھر کے باہر مبارکباد دینے والوں کا تانتا لگ گیا انجلی نے کہا کہ وہ کسی بھی محکمے میں شامل ہونے اور خدمات انجام دینے کے لیے تیار ہیں لیکن اگر انہیں خواتین کے بااختیار بنانے کے لیے کام کرنے کا موقع ملتا ہے تو انھیں مزید خوشی ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ کوٹہ میں والدین عام طور پر بچوں کو حیاتیات اور ریاضی لینے کی ترغیب دیتے ہیں جبکہ ان دونوں مضامین سے بالاتر ایک بڑی دنیا بھی موجود ہے۔
لوک سبھا سپیکر کی بیٹی یو پی ایس سی امتحان میں کامیاب انہوں نے کہا کہ میری کوشش ہوگی کہ یہاں بھی نہ صرف نوجوان بلکہ ان کے والدین بھی دوسرے مضامین کا انتخاب کرکے انہیں نئی دنیا کی تلاش کرنے کی ترغیب دیں۔