لاک ڈاؤن کے باعث کمہاروں کا کام مکمل طور پر تعطل کا شکار ہو گیا ہے، سال بھر کی کمائی کا وقت بھی گزر گیا، ایسی صورت میں کمہار اور اس کے اہل خانہ کو معاشی تنگی کا ڈر ستا رہا ہے، خاص بات یہ ہے کہ لاک ڈاؤن کے دورانہیں اور نہ ان کے اہل خانہ کو کوئی مدد مل رہی ہے اور نہ ہی کسی قسم کی آمدنی ہو رہی ہے۔
کمہارکی پورے سال کی آمدنی کا انحصار موسم گرما پر منحصر ہوتا ہے لیکن اس بار کورونا وائرس نے انہیں اس موسم میں بھی گھر بیٹھنے پر مجبور کر دیا ہے، بتایا جاتا ہے کہ ہولی کے بعد کمہار کے بنائے ہوئے مٹی کے سامانوں کی مانگ میں اضافہ شروع ہوتا ہے۔
مٹی کے کاریگر سخت معاشی بحران کی زد میں مٹی کے گھڑے، مٹکے اور مٹکی جیسے سامان جن کا لوگ گھروں میں استعمال کرتے ہیں، ان سامانوں کو بیچ کر ہی کمہار اپنا گذر بسر کرتے ہیں، لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے دوماہ گزر چکے ہیں، لوگ گھر سے نکلنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ انتظامیہ کی سختی کی وجہ سے مارکیٹ بھی مکمل طور پر بند ہے۔
ان کمہاروں کو انتظامیہ کی طرف سے بھی کوئی مدد نہیں ملی ہے، کچھ مقامات پر تو سرکاری استور پر ملنے والے گندم سے اپنا بھوک اور پیسا بجھا رہے ہیں، ضلع الور میں قریب ہزاروں کمہار ہیں جن کے چولہے ٹھنڈے پڑ گئے ہیں،اور فاقہ کشی پر مجبور ہیں۔