ملک کے مشہور و معروف شاعر راحت اندوری کورونا سے متاثر ہو گئے تھے اور دل کے مرض میں بھی مبتلا تھے۔ منگل کی شام کو حرکت قلب رک جانے سے انتقال ہو گیا۔ راحت اندوری کورونا سے متاثر ہونے کی وجہ سے ان کے چاہنے والے ان کی نماز جنازہ میں شریک نہیں ہو پائے جس سے وہ مایوس اور غمزدہ ہیں کیونکہ ان کا محبوب شاعر اب اس دنیا کو الوداع کہہ گیا۔
اندور کے باشندوں کے چَھلکے آنسو
راحت اندوری کی نماز جنازہ میں شرکت نہ کرنے سے اندور کے باشندے غمزدہ ہیں۔
ان سے محبت کرنے والوں نے کہا کہ راحت اندوری کا اس طرح سے چلے جانا اردو کا بڑا خسارہ ہے۔ راحت اندوری اس شہر کی ایک پہچان تھے۔ ایک مقامی شخص نے کہا کہ اگر ہم کہیں باہر جاتے تھے تو لوگ اکثر پوچھتے تھے کہ تم راحت کے شہر سے ہو جس سے ہمیں بڑی مسرت ہوتی تھی مگر بڑا افسوس ہے کہ آخری وقت میں ہم ان کی نماز جنازہ میں شریک نہیں ہو پائے۔
مقامی لوگوں نے کہا کہ راحت اندوری نے جو اردو ادب کے لیے کیا ہے وہ تواریخ کبھی بھول نہیں پائے گی ہم دعا کرتے ہیں ان کی اللہ مغفرت عطا فرمائے۔ ان کے جانے سے جو خلا پیدا ہوئی ہے وہ پر نہیں ہو سکتا ہے۔