اردو

urdu

ETV Bharat / city

اُردو کو عوامی زبان بنانے میں ثقافتی اداروں کا اہم کردار

اردو کی حکائی روایتوں نے سماجی اور ثقافتی اداروں اور مختلف اصناف کو جنم دیاجن میں مشاعرہ، قوالی، چہاربیت، مرثیہ خوانی، غزل گائیکی، داستان گوئی وغیرہ قابل ذکرہیں۔ ان اصناف اور اداروں کے سبب اردو نے خاص و عام میں مقبولیت حاصل کی۔

اُردو کو عوامی زبان بنانے میں تہذیبی اداروں کا اہم کردار
اُردو کو عوامی زبان بنانے میں تہذیبی اداروں کا اہم کردار

By

Published : Feb 16, 2021, 8:35 PM IST

سنٹرفار اردو کلچراسٹڈیز (سی یو سی ایس)، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کی جانب سے 'اردو زبان کے تہذیبی و ثقافتی ادارے' کے موضوع پر منعقدہ دوروزہ آن لائن سیمینار کے افتتاحی اجلاس میں کل شام کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے ممتاز افسانہ نگار اور ناقد پروفیسر بیگ احساس، سابق صدر شعبہ اردو، حیدرآباد یونیورسٹی نے کہاکہ'ردو کی حکائی روایتوں نے سماجی وتہذیبی اداروں یا اصناف کو جنم دیاجن میں مشاعرہ، قوالی، چہاربیت، مرثیہ خوانی، غزل گائیکی، داستان گوئی وغیرہ قابل ذکرہیں، جن کے سبب اردو نے خاص و عام میں مقبولیت حاصل کی۔ ساتھ ہی انہوں نے تہذیبی اداروں کی روایات پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ قومی کونسل برائے فروغِ اردو زبان، نئی دہلی سمینار کے انعقاد میں تعاون کر رہی ہے۔

اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وائس چانسلر مانو، پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ نے کہا کہ' اردو آج بھی ترسیل، علم، تفریح اور روزگار کا ذریعہ اور ہندوستان کی ایک باوقار ترقی یافتہ زبان ہے۔ اسی بناپر یہ زبان نہ صرف بطور زبان بلکہ تہذیب و ثقافت کے میدان میں بھی ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ انہوں نے اردوادب کے فروغ میں سی یو سی ایس کی کاوشوں کی ستائش کی۔

ممتاز ادبی شخصیت مہمان خصوصی پروفیسر شہپر رسول، شعبہ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ نے سیمینار کی اہمیت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ' اس نے اردوکے ایسے اداروں کا احاطہ کیا ہے جنہوں نے اردوزبان کو خواص کے دائرے سے نکال کر بیکراں عوامی وسعتوں سے اس طرح ہم کنار کیا کہ یہ زبان ہندوستان کی 'لینگوافرینکا' کے منصب پر فائزہوگئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اردو زبان کے ادب اور اس کی تہذیب و ثقافت کو دنیا کے دوردراز علاقوں تک پہنچانے میں ویبینار، ویب کانفرنس اور ویب مشاعروں کا غیر معمولی حصہ ہے چنانچہ ویب دنیا کو اردو کے تہذیبی و ثقافتی عناصر میں شمار کیا جانا چاہیے۔

مہمان اعزازی پروفیسر نسیم الدین فریس، ڈین، السنہ، لسانیات و ہندوستانیات، مانو نے کہا کہ' اردو زبان و تہذیب کا تعلق سماج سے انتہائی گہرا ہے، یہ ایک ایسا جامع عنوان ہے جس نے اردو، تہذیب، ثقافت اور ادارہ، ان تمام عناصر کا احاطہ کیا ہے۔ یہ ایک مثلث ہے جس کے ایک سرے پر اردو، دوسرے سرے پر تہذیب و ثقافت اور تیسرے سرے پر سماج واقع ہے۔ان اداروں کے سبب اردوکی ایک خوبصورت تہذیب نے جنم لیا ہے'۔

سیمینار کے محرک پروفیسر محمد ظفرالدین، ڈائرکٹر، سی یو سی ایس نے اپنے استقبالیہ کلمات میں سیمینار کی غرض و غایت کا ذکر کیا اور کہا کہ' اس سیمینار میں اردو کے ان تہذیبی عناصر کو نمایاں کرنے کی کوشش کی جائے گی جن کے مرکب سے اردو تہذیب و ثقافت کا وجود قائم ہوتا ہے۔

انہوں نے اردو کلچر سنٹر کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اردو کے حوالے سے ڈرامہ، بیت بازی، غزل گوئی، مشاعرہ وغیرہ کی زائداز نصابی سرگرمیوں کا انعقاد، کتابوں کو آن لائن مرتب کرنا، یونیورسٹی اور سنٹر میں موجود کتابوں کو عوام کی دہلیز تک پہنچانے کا انتظام کرنا سنٹر کے اہم مقاصد ہیں۔


مزید پڑھیں:جدت، تکنیک اور نئے ضابطہ سے کھو کھو کی مقبولیات میں اصافہ


سیمینارکو یوٹیوب پر نشر کرنے اور مہمانان کو آن لائن جوڑنے میں انسٹرکشنل میڈیا سنٹرنے اپنا بھر پور تعاون فراہم کیا۔ کنوینر،ڈاکٹر احمد خان نے ہدیہئ تشکر پیش کیا اور نظامت کے فرائض انجام دیے۔اجلاس کا آغاز جناب ابرارافضل،کارکن ڈی ٹی پی کی تلاوت قرآن سے ہوا۔

۔یواین آئی۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details