اردو

urdu

ETV Bharat / city

'آصف جاہی سلطنت سیکولرازم کی علمبردار'

بھارت کی تاریخ میں 17 ستمبر ایک اہم دن مانا جاتا ہے، آج ہی کے دن حیدرآباد ریاست کا انڈین یونین میں انضمام عمل میں آیا تھا اور اسی دن سر زمین دکن میں آصف جاہی سلطنت ختم ہوگئی اور یہاں بھارت کا پرچم لہرایا گیا-

By

Published : Sep 17, 2019, 1:24 PM IST

Updated : Sep 30, 2019, 10:43 PM IST

آصف جاہی سلطنت سیکولرزم کی علمبردار

آصف جاہی سلطنت سیکولرزم کی علمبردار

حیدرآباد کے باشندوں نے انضمام حیدرآباد سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کیا، عوام نے کہا کہ 'نظام دکن میر عثمان علی خان ایک رعایا پرور بادشاہ تھے، حیدرآباد کے انڈین یونین میں انضمام کی کارروائی بغیر خون خرابے کے عمل میں آئی جو بادشاہ کی دور آ ندیشی کو ظاہر کرتی ہے'- نظام دکن میر عثمان علی خاں ایک سیکولر بادشاہ تھے، وہ ہندو اور مسلم طبقہ کے ساتھ مساوات کا معاملہ کرتے تھے اور یہی وجہ ہیکہ حیدرآباد میں برسوں تک آصف جاہی سلطنت قائم تھی اور یہاں ہر طبقہ خوشحال تھا، انھوں نے حیدرآباد میں گنگا جمنی تہذیب کو پروان چڑھایا جہاں ہندو مسلم سکھ عیسائی اور دلت ایک دوسرے کے ساتھ بھائی چارہ، امن اور رواداری کے ساتھ رہتے تھے،انھوں نے تعلیم کو فروغ دینے کے لیے کالجز اور یونیورسٹیز کا قیام عمل میں لایا تو دوسری جانب طبی دواخانے ،تالاب اور ندیاں بنائیں'-
انھوں نے حیدرآباد میں کئی عمارتیں تعمیر کروائیں جو آج تک قائم ہیں جس میں اسمبلی، ہائی کورٹ اور دیگر شامل ہے۔
نظام دکن نے ملک کی ترقی پر غور و فکرکے بعد حیدرآباد کو بھارت میں انضمام کا فیصلہ کیا تھا، اور 17 ستمبر 1948 کو حیدرآباد ریاست انڈین یونین میں ضم ہوگئی، بعد ازاں نواب میر عثمان علی خان کو حکومت ہند نے ریاست حیدرآباد کا راج پرمکھ بنایا تھا۔
نواب میر عثمان علی خان کا دنیا کے امیر ترین لوگوں میں شمار ہوتا تھا، انھوں نے حیدرآباد کو ایک فلاحی اور خوشحال ریاست بنایا تھا-
دوسری جانب زعفرانی تنظیمیں اور بی جے پی 17 ستمبر کو آزادی کا دن مناتی ہیں، اور بادشاہ دکن میر عثمان علی خان کو ایک ظالم بادشاہ کے طور پر پیش کرتی ہیں۔

Last Updated : Sep 30, 2019, 10:43 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details