حیدرآباد میں حضرت یوسفینؒ کا 319 واں عرس کا آج سے آغاز ہوگیا ہے عرس میں کثیر تعداد میں عقیدت مندوں کی شرکت جاری ہے۔
حضرت یوسفین رحمت اللہ علیہ کے عرس کا آغاز حضرت یوسفؒ اور حضرت شریفؒ دو دوست تھے اور مغلیہ سلطنت کے فوج میں شامل تھے-
مغلیہ سلطنت کے بادشاہ اورنگزیب عالمگیر نے 1681ء میں دکن کا رخ کیا- بیجاپور اور گولکنڈہ کی جانب توجہ دی 1686ء بیجاپور اور 1687ء میں گولکنڈہ فتح ہوا-
اورنگزیب عالمگیر کی فوج گولکنڈہ قلعہ کو فتح کرنے کے لیے دو ماہ سے جدوجہد کررہی تھی، مگر اورنگزیب کو فتح حاصل نہیں ہو رہی تھی- اس مقصد سے فوج دو ماہ تک خیموں میں قیام تھی۔ان خیموں میں سے ایک خیمے میں حضرات یوسفینؒ تھے -
جنگ جاری تھی ایک رات طوفانی بارش ہوئی اس بارش میں تمام خیموں کو نقصان ہوا - حضرات یوسفین کے خیمے کا چراغ روشن تھا اور قرآن مجید کی تلاوت کی آواز آ رہی تھی-
اورنگ زیب نے یہ منظردیکھا اور صبح حضرت یوسف حضرت شریف کو کہا کہ آپ بزرگوں کے رہتے ہمیں جنگ فتح کیوں نہیں ہو رہی ہے-
اس موقع پر حضرات یوسفین نے ٹھیکری پر کچھ تحریر کر کے فتح دروازے کے قریب ایک بزرگ بیٹھے ہوئے تھے انہیں یہ ٹھیکری دی جس کے بعد وہ بزرگ وہاں سے اٹھ کر چلے گئے، اس کے بعد مغلیہ سلطنت کے بادشاہ اورنگزیب عالمگیر کو گولکنڈہ پر فتح حاصل ہوئی-
خلافت کے بعد حضرت یوسفین نے اپنا مقام نامپلی جو کبھی گاؤں ہوا کرتا تھا وہاں اپنا گزر بسر کیا اور دین کی دعوت کا کام کیا۔