ہولی کے دن مسلم خاندان کو کیوں پیٹا گیا؟
ہولی کے دن دہلی سے متصل گرو گرام میں ایک مسلم خاندان کو بڑی بے رحمی سے لاٹھی، ڈنڈوں اور لوہے کے سریوں سے مارا پیٹا گيا۔
اس واقعے سے متعلق ایک ویڈیو وائرل ہوا ہے جس میں ایک مسلم خاندان کے گھر میں گھس کرانھیں بڑی بے رحمی سے مارا پیٹا جا رہا ہے۔ ایک خاتون حملہ آور بھیڑ سے رحم کی فریاد کر رہی ہیں لیکن غنڈوں کا گروپ اس وقت تک مارتا رہا جب تک بعض افراد بےہوش نہ ہوگئے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ہولی کے روز کرکٹ کھیلنے کی وجہ سے یہ جھگڑا شروع ہوا۔ لیکن متاثرہ خاندان کا کہنا ہے کہ یہ حملہ ایک سازش کے تحت منصوبہ بند طریقے سے ان افراد نے کیا جنھیں سخت گیر ہندوؤں کی پشت پناہی حاصل ہے۔
پولیس کے مطابق شام کے تقریبا پانچ بجے چند چند مسلم بچے گلی میں کرکٹ کھیل رہے تھے جنھیں بعض افراد نے ہولی کے اس موقع پر کرکٹ کھیلنے سے منع کیا۔
لیکن جب وہ نہیں مانے تو ان پر حملہ کیا گیا، بچے جان بچانے کے لیے گھر کی طرف بھاگے مگر پر تشدد ہجوم نے ان کا گھر تک پیچھا کیا اور گھر میں گھس کر پورے مسلم خاندان کو نشانہ بنایا۔ صرف تشدد ہی نہیں بلکہ مسلم فیملی کو بھارت چھوڑ کر پاکستان جانے کو بھی کہا گيا۔
متاثرہ خاندان کا کہنا ہے کہ پولیس کو متعدد بار فون کرکے مدد طلب کی گئی تاہم پولیس چالیس منٹ کے بعد پہنچي۔
مقامی پولیس افسر شمشیر سنگھ کا کہنا ہے: 'یہ واقعہ جمعرات کی شام کو پانچ بجے پیش آیا جب متاثرہ خاندان کے کچھ افراد، جن کا تعلق اقلیتی طبقے سے ہے، اپنی رہائش کے باہر کرکٹ کھیل رہے تھے۔'
پولیس کے مطابق 40 سے زیادہ لوگوں کے گروپ نے حملہ کیا اور 'ایک فرد سجاد احمد کو لوہے کے راڈ سے اس قدر پیٹا گیا کہ وہ بے ہوش ہوگئے۔'
پولیس نے اس سلسلے میں بعض افراد کو گرفتار بھی کیا ہے۔
دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے اس واقعے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انھوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا: 'ہٹلر بھی طاقت کے لیے یہی سب کچھ کرتا تھا۔ اس کے غنڈے لوگوں مارتے پیٹتے اور قتل کرتے تھے۔ اور پولیس مجرموں کے بجائے ان لوگوں کے خلاف شکایت درج کرتی جنھیں مارا پیٹا جاتا تھا۔'و