ریاست بہار کے ضلع گیا کے شہر بودھ گیا میں جاپان کی 'نیکو تنظیم' کے اشتراک سے پہلی بار نامیاتی کاشتکاری کے ذریعے خربوزے کی فصل کی پیدوار ہوئی ہے۔
کورونا وائرس کی وجہ سے پورے بھارت میں لاک ڈاؤن نافذ ہے، ایسے میں ٹرانسپورٹ کی خدمات پوری طرح معطل ہے جس سے بڑے شہروں تک خربوزے کی سپلائی ممکن نہیں ہے۔ اچھی فصل کے باوجود کا شتکاروں کو کافی خسارہ کا سامنا ہے۔
کسانوں کے مطابق چھ سورپے فی کلو کی قیمت پرفروخت ہونے والے خربوزے کو دس روپئے کا خریدار بھی ملنا مشکل ہوگیا ہے۔
ضلع گیا کے مشہور شہر بوھ گیا بلاک کے بکرور پنچایت کے بتس پور گاؤں میں جاپان کی 'نیکو تنظیم' کے ذریعہ یہاں کے کاشتکاروں نے جاپانی خربوزے کی کاشت کی ہے۔
بڑے شہروں کی منڈیوں میں اس خربوزے کی قیمت 6 سو روپے فی کلو تک فروخت کی جا سکتی ہے۔ تاہم لاک ڈاون کی وجہ سے سوروپے کلو تو دور مقامی بازاروں میں 10 روپے فی کلو کا کوئی خریدادر نہیں ہے۔
اچھی کاشت کہ باوجود کسانوں کو فصل کی مناسب قیمت نہیں مل سکی ایسے میں کسان اب اس کشمکش میں ہیں کہ کاشت کی لاگت کیسے نکالیں ایسی صورت میں کسان پریشان ہیں نہ تو انتظامیہ اور نہ حکومت کی طرف سے ان کسانوں کی مدد کی گئی ہے۔
ایسا نہیں ہے کہ اس جاپانی فصل کی معلومات حکومت وانتظامیہ کو نہیں ہے کیونکہ اس فصل کی پیدوار پولی ہاوس بناکر کی گئی ہے اوراس پولی ہاوس کاافتتاح محکمہ زراعت کے ریاستی وزیر ڈاکٹر پریم کمار نے ہی کیاتھا، محکمہ زراعت کی دیکھ ریکھ میں ہی اس طرح کی کاشت کی جاتی ہے اہم بات یہ کہ ریاستی حکومت صرف اعلی درجے کی کاشت کرنے پر کسانوں کو زور دیتی ہے، تاہم کسانوں کے مسائل، انکی فصل کے نقصانات کی بھرپائی یا انکی فصل کو فروخت کرانے میں تعاون کے معاملے میں دلچسپی نہیں رکھتی ہے۔