ضلع گیا کا بارہ چٹی علاقہ نکسل متاثر علاقوں میں شمار ہوتا ہے اور افیم نکسلیوں کی آمدنی کا بڑا ذریعہ ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ 'یہاں سنہ 2005 سے سرکاری اور نجی اراضی پر غیر قانونی طور پر افیم کی کاشت پھل پھول رہی ہے، غریب اور بے سہارا افراد کو پیسوں کا لالچ دے کر نکسلی اور سیاسی رہنما افیم کی کھیتی کرواتے ہیں۔'
بتایا جاتا ہے کہ اس علاقے میں قریب چھ سو ہیکٹر سرکاری و غیر سرکاری زمین پر افیم کی کاشت ہوئی ہے۔ محکمہ جنگلات اور پولیس اب ان مافیاوں کی شناخت کر رہی ہے جو افیم کی غیر قانونی کاشت کر رہے ہیں۔ اس کے لئے انہیں کئی سطحوں پر تلاش کیا جارہا ہے۔ خاص طور پر اس کاشتکاری کے لیے مقامی طور پر کون پیسہ خرچ کر رہا ہے اور اس کا اہم لیڈر کون ہے؟ اس کا پتہ لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
پیر کو کارروائی کرنے پہنچی ٹیم کی قیادت رینجر محمد افسر کر رہے تھے۔ محکمہ جنگل کے دفتر سے سی آرپی ایف، ایس ایس بی کے ستر جوانوں سمیت محکمہ جنگلات کے مردوخواتین نکلے تھے۔ بارہ چٹی کے رینجر محمد افسر نے بتایا کہ 'مقامی مخبروں کی بنا پر پہلے تحقیقات کی جاتی ہے۔ علاقے کا خفیہ جائزہ لیا جاتاہے اور پھر اس کے بعد پوری سیکورٹی کے ساتھ کارروائی کی جاتی ہے۔'
علاقہ نکسل متاثرہ ہے اس لئے سیکورٹی و اعلیٰ افسران سمیت پورا محکمہ حساس ہوتا ہے۔ بومیر گاؤں میں نجی زمین پر افیم کی کاشت پھل پھول رہی تھی۔ جے سی بی مشین لگا کر تباہ کیا گیا ہے۔
زمین مالکوں کے خلاف سرکل افسر کے ذریعے کارروائی کی جائے گی اور انہیں کے ذریعے مقامی تھانہ میں ایف آئی آر درج کرائی جائے گی کیونکہ بومیر میں سرکاری زمین پر نہیں بلکہ نجی زمین پر افیم کی کھیتی لگائی گئی تھی۔
نکسلی اور سیاسی رہنماء کراتے ہیں افیم کی کھیتی۔
بارہ چٹی کا علاقہ نکسلی علاقے میں شمار ہوتا ہے۔ بارہ چٹی میں ضلع پولیس کے علاوہ سی آر پی ایف، کوبرا اور ایس ایس بی کی ٹیم نکسلیوں پر شکنجہ کسنے کے لیے تعینات ہے۔ برسوں سے کہا جارہا ہے کہ بارہ چٹی علاقے میں جو افیم کی کھیتی ہورہی ہے اس میں بڑا ہاتھ ممنوعہ بھاکپا ماووادی کا ہوتا ہے۔ کیونکہ افیم کی کھیتی کے لیے انہیں زمین کو استعمال کیا جارہا ہے جو جنگلی علاقہ میں ہیں۔ زیادہ تر محکمہ جنگلات کی زمین پر یہ کاشت ہورہی ہے۔