اردو

urdu

شاہین باغ احتجاج: غیرمسلم خواتین کی رائے

By

Published : Feb 6, 2020, 7:45 PM IST

Updated : Feb 29, 2020, 10:48 AM IST

شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ میں جاری احتجاجی مظاہرہ میں خاتون مظاہرین نے کہا کہ حکومت اس قانون کے ذریعہ ہمیں تقسیم کرنے اور ہماری مشترکہ تہذیب و وراثت کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے اس لیے ہم اس قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

Shaheen Bagh protests female protesters
شاہین باغ کے احتجاجی مظاہرہ میں خاتون مظاہرین

شاہین باغ میں شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف خاتون مظاہرین نے کہا کہ بات صرف مسلمانوں کی نہیں ہے بلکہ اس ملک کے اتحاد و سالمیت کی ہے جسے ہم کسی بھی قیمت پر نقصان نہیں پہنچنے دیں گے، حکومت آتی جاتی رہتی ہے لیکن یہ ملک ہمیشہ رہے گا اور ہم اس ملک کی مشترکہ تہذیب و وارثت کو کسی صورت میں بھی ختم نہیں ہونے دیں گے کیوں کہ اس حکومت کا یہی منشا ہے۔ جو لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ قانون صرف مسلمانوں کو پریشان کرے گا وہ اپنی غلط فہمی دور کرلیں اور اس قانون کے مضمرات اور عوامل پر غور کریں، حکومت کی منشا کو سمجھنے کی کوشش کریں سب کچھ آئینہ کی طرح صاف ہوجائے گا۔

خاتون مظاہرین میں شامل ایک ہندوخاتون رینو کوشک نے کہا کہ سوشل میڈیا پر شاہین باغ خاتون مظاہرین کی بات دیکھ کر مظاہرہ میں شامل ہوئی ہوں اور میں ان خواتین کے ساتھ رات میں بھی یہیں رہتی ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میں اس لیے یہاں رہتی ہوں کہ ان خواتین کے مطالبات جائز ہیں اور اسی کی حمایت کرنے کیلئے یہاں بیٹھی ہوں تاکہ کوئی یہ نہ کہہ سکے کہ یہ لڑائی صرف مسلمانوں کی ہے۔

رینو کوشک نے مزید کہا کہ حکومت کو یہ قانون جلد از جلد واپس لینا چاہئے کیوں کہ یہ ملک کے لیے بہت خطرناک ہے اور اس کے بہت ہی برے نتیجے نکلیں گے، اس قانون کے نفاذ سے ہمارے ملک کی مشترکہ تہذیب و ثقافت اور ہندوستان کی پہنچان ختم ہوجائے گی۔

انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگ پوچھتے ہیں کہ تم ہندو ہو اس مظاہرے میں کیوں آئی ہو،یہ قانون تو مسلمانوں کے لیے خطرناک ہے، میں ان سے یہ کہنا چاہتی ہوں کہ یہ’غلط اشتہار‘ ہے۔ یہ ہندو اور مسلمان دونوں کے لیے نقصان دہ ہے۔

شاہین باغ کے احتجاجی مظاہرہ میں خاتون مظاہرین

انہوں نے کہا کہ یہ قانون اس طرح خطرناک ہے کہ پورے ملک کو اس کے خلاف سڑکوں پر آنا چاہئے، یہ تاریخ رہی ہے کہ جب جب آمریت اور ہٹلر شاہی کے خلاف ملک کے عوام اور خاص طور پر خواتین اتری ہیں تو انہیں ملک کا باغی کہا گیا ہے۔

اتراکھنڈ سے آنے والی شروتی اروڑہ نے شاہین باغ خواتین کے جذبے کو سلام کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں بڑے بڑے لوگ جب اس حکومت کے خلاف بولنے سے ڈرتے ہیں اور آپ نے جرات دکھائی ہے۔ اس جرات کا مظاہرہ کرکے آپ نے تاریخ رقم کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جن مشکل حالات میں آپ نے جنگ شروع کی ہے اور آپ نے جو راستہ منتخب کیا ہے وہ آپ کو کامیابی ضرور دلائے گا، اگر اس حکومت میں تمیز ہوتی وہ آپ سے بات چیت کرتی لیکن اس کی ذہنیت یہی ہے جس کا وہ ثبوت دے رہی ہے۔

انہوں نے دعوی کیا کہ مودی اور امت شاہ جیسا چاہیں ہندو اور مسلم میں بانٹ لیں لیکن ہمارے درمیان جو محبت ہے وہ قائم رہے گی اور ایک ساتھ تھے اور ایک ساتھ رہیں گے۔

واضح رہے کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں دوبار فائرنگ کا واقعہ کے باوجود پوری شدت سے احتجاج جاری ہے۔ پولیس نے رکاوٹیں کھڑی کرکے تلاشی کے ساتھ آنے جانے والوں پر نظر رکھ رہی ہے۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ میں شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف طلبہ اور عام شہری 24 گھنٹے احتجاج کررہے ہیں۔ گیٹ نمبر سات پر جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پولیس بربریت کے بعد سے 15دسمبر سے احتجاج جاری ہے۔ پہلے یہ احتجاج چند گھٹوں کا ہوتا تھا لیکن حکومت پر کوئی اثر نہ پڑنے کی وجہ سے اسے 24 گھنٹے کا کردیا گیا۔اس کے علاوہ دہلی میں قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف خاتون مظاہرین کا دائرہ پھیلتا جارہا ہے اور دہلی میں ہی درجنوں جگہ پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں اور اس فہرست میں ہر روز نئی جگہ کا اضافہ ہورہا ہے،نظام الدین میں خواتین کامظاہرہ جوش و خروش کے ساتھ جاری ہے۔

Last Updated : Feb 29, 2020, 10:48 AM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details