کورونا وبا کی وجہ سے بند تعلیمی اداروں کو دوبارہ کھولنے کے بارے میں ابھی تک اتفاق رائے نہیں ہو سکا ہے وہیں دہلی کے نائب وزیراعلیٰ اور وزیر تعلیم منیش سسودیا نے اسکول کو دوبارہ کھولنے کے منصوبے کے بارے میں وزارت برائے فروغ انسانی وسائل کے وزیر ڈاکٹر رمیش پوکھریال نشنک کو ایک خط لکھا ہے۔
خط میں انہوں نے کہا کہ کورونا کی وبا پوری انسانیت کے سامنے بحران ہے لیکن وہیں اسکولوں کے کردار پر دوبارہ غور کرنے کا موقع بھی فراہم کرتا ہے۔ نیز یہ بھی کہا کہ اسکولوں کو جرأت مندانہ کردار کے لیے تیار رہنا ہوگا اور اسکولوں کا کردار صرف نصابی کتب تک ہی محدود نہیں ہو بلکہ بچوں کو ذمہ دارانہ زندگی گزارنے کے لیے بھی تیار کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں اسکول دوبارہ کھولنے سے پہلے بہت سارے سنجیدہ مضامین پر تخلیقی اور جرأت مندانہ انداز میں غور کرنا ضروری ہے۔کورونا وائرس کے زمانے میں ایک بات واضح ہوگئی کہ اب تعلیم کا پرانا طریقہ نہیں چل سکتا ہے جس کی وجہ سے تعلیم میں بڑی تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔
اسی دوران وزیرتعلیم نے یہ واضح کردیا کہ ہمیں اپنے ملک کے حالات اور وسائل وغیرہ کو دیکھ کر خود ہی ان تبدیلیوں کو شروع کرنا ہوگا، غیر ملکی کے کسی نئی چیز کے منتظر رہنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
وزیر تعلیم منیش سسودیا نے خط میں لکھا کہ جب وزیراعظم نے کہا ہے کہ ہمیں کورونا کے ساتھ رہنے کی عادت بنانی ہوگی تو اسکولوں کو زیادہ دن بند رکھنا درست نہیں ہوگا بلکہ مناسب حفاظتی اقدامات والے اسکولوںکو کھولنا ہی بہتر فیصلہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اس میں سب سے پہلا قدم والدین اور طلبہ کو یہ باور کرانا ہوگا کہ تعلیمی ادارے ان کی حفاظت کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے آن لائن کلاسوں کے ساتھ پڑھانے کے لیے یقینی طور پر ایک اضافی نظام موجود ہے لیکن آن لائن تعلیم اسکول کی تعلیم کے لیے بالکل بھی صحیح نہیں ہے۔
وزیرتعلیم نے اپنے خط میں واضح کیا کہ طلباء کو جماعت یا عمر کی بنیاد پر گھر چھوڑنے کا فیصلہ بھی غلط ہے، یہ ضروری ہے کہ ہر عمر کے بچوں کو اسکول بلایا جائے اور بچپن سے ہی انہیں اس طرح کے مسائل سے لڑنے کا فن سکھایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت بچوں میں زہنی خوشی کی ترقی کے مقصد کو حاصل کرنے کی کوشش کرنا ضروری ہے۔ اس کے ساتھ طلباء کے اندر ذمہ داری کے ساتھ برتاؤ کے کردار کو بھی فروغ دینا چاہئے۔
انہوں نے نصاب کے حوالے سے بھی بہت ساری تجاویز پیش کی ہیں اور لکھا ہے کہ این سی ای آر ٹی اور سی بی ایس ای کے امتحان کے روایتی طریقہ کو ختم کرنا چاہئے اور گہرای سے سمجھے جانے والے موضوعات کو بھی شامل کرنا چاہئے۔ نیز نصاب میں تقریبا 30 فیصد کی کمی فوری اثر کے ساتھ کی جانی چاہئے۔ اس کے علاوہ دسویں اور بارہویں بورڈ کے امتحانات کے ماڈل کو بھی ختم کیا جائے اور مستقل تشخیص کا نظام اپنایا جائے۔ نیز امتحان آن لائن لینے کا بھی انتظام کیا جانا چاہئے تاکہ مستقبل میں اگر ایسی صورتحال پیدا ہوجائے تو اس کے لیے تمام تعلیمی ادارے تیار ہوجائیں۔
وزیر تعلیم منیش سسودیا نے خط میں مزید لکھا کہ اگر تعلیم کو تکنیکی بنانا ہے اور تبدیلیاں لانا ہوں گی تو پھر ضرورت اس بات کی ہے کہ اساتذہ کو بھی خصوصی تربیت دی جائے۔ انہوں نے تجویز پیش کی ہے کہ بین الاقوامی سطح پر اساتذہ کو تربیت فراہم کرنے کے علاوہ پوری دنیا میں جدید تجربات کیے جارہے ہیں تاکہ اسکولوں کی سطح پر درس و تدریس کے نئے طریقوں کو لاگو کیا جاسکے، اس کے لیے انہوں نے سنگاپور کے ماڈل اسکولوں کی مثال پیش کی اور امتحان کے لیے آئی بی بورڈ کے طریقوں پر بھی غور کرنے کی بات کی ہے۔