قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ میں جاری مظاہرہ میں حکومت سے ا س قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے سکھوں نے کہا کہ اس قانون کے سلسلے میں حکومت عوام کو گمراہ کررہی ہے اور اس کی زد میں پہلے مسلمان آئیں گے اس کے بعد سکھ آئیں گے۔
انہوں نے اس قانون کو تباہ کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ قانون سماج اور ملک کو تقسیم کرنے والا ہے اور حکومت بہت سوچ سمجھ کر یہ قانون لائی ہے کہ تاکہ اقلیتوں کو تقسیم کرکے اپنا الو سیدھا کیا جاسکے، اس وقت حکومت جو کچھ بھی اس قانون کے بارے میں کہہ رہی ہے اس پر یقین نہیں کیا جاسکتا کیوں کہ حکومت کی نیت صاف نہیں ہے اور وہ اس قانون کے بارے میں طرح طرح کی باتیں کر رہی ہے۔
سردار ہربنس سنگھ نے کہا کہ تقریباً دو ماہ سے اس قانون کے خلاف جس طرح یہاں کی خواتین نے لڑائی لڑی ہے وہ بہت ہی خوش آئند ہے اور سکھ طبقہ مکمل طور پر آپ کے ساتھ ہے، خواتین کے پرامن مظاہرے کو طرح طرح سے بدنام کرنے کی کوشش کی گئی لیکن شاہین باغ مظاہرہ ہر امتحان میں کامیاب رہا ہے اور بدنام کرنے والوں کو اپنی منہ کی کھانی پڑی۔
انہوں نے کہا کہ شاہین باغ کو بدنام کرنے والے یہاں آکر دیکھیں،خاتون مظاہرین کے تئیں ان کا نظریہ بدل جائے گا۔
مظاہرہ میں شامل ایک بزرگ سکھ نے کہا کہ اس قانون کے خلاف پورے ملک کے لوگ خلاف ہیں اور سکھ طبقہ بھی اس کے خلاف ہے، اس قانون کی تلوار پہلے مسلمانوں پر چلے گی اور اس کے بعد سکھوں پر بھی چلے گی۔ یہی حکومت کا منشا بھی ہے خواہ وہ کچھ بھی دعوی کرلے۔