ملک میں گرتی معیشت اور بڑھتی بے روزگاری کے خلاف اپوزیشن پارٹیوں میں اتحاد ہوتا نظر آرہا ہے۔ کانسٹی ٹیوشن کلب میں 13 اہم اپوزیشن پارٹیوں کی میٹنگ ہوئی، جس میں تقریبا تمام اہم پارٹیاں شامل ہوئیں۔
ایس پی اور بی ایس پی کے علاوہ تمام اپوزیشن پارٹیوں کے نمائندے موجود تھے۔ میٹنگ کے بعد غلام نبی آزاد نے کہا کہ "ملک کے سب سے اہم ایشو"بے روزگاری" پر گفتگو ہوئی ،بدحال معیشت اور بے روزگاری ہمارے لیے سب سے قابل تشویش ہے۔
انہوں نے کہا کہ "دو طرح کے بے روزگار ہیں، ایک پڑھے لکھے اور دوسرے غیر تعلیم یافتہ مزدور۔" سب لوگ نوٹ بندی کے بعد پریشان ہیں۔ تمام پارٹیوں نے اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جتنی بےروزگاری دنیا بھر میں ہے اس کی دوگنی بے روزگاری ہندوستان میں ہے۔ جس نسل کے کاندھوں پر ملک کی تعمیر و ترقی کی ذمہ داری ہے، اسی نسل کے نوجوانوں میں مایوسی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نجی سرمایہ کاری، صنعتی ترقی اور ہر سیکٹر میں اضافے کی شرح مسلسل گر رہی ہے۔
این پی اے 8 ہزار کروڑ ہوگیا ہے۔ بینکوں کی حالت آپ کے سامنے ہے روز کوئی نہ کوئی اسکینڈل سامنے آتا ہے، زراعت کا بحران بڑھ رہا ہے۔ ایم ایس پی کا برا حال ہے، جی ایس ٹی، ٹیکس پہلی دفعہ زراعتی اشیا پر لگایا گیا ہے۔ کسان کے لیے بجلی مہنگی ہو چکی ہے، ڈیزل اور ضروریات زندگی کی اشیا پر ٹیکس لگایا جارہا ہے۔
اتنی غیر حساس حکومت ملک کے لوگوں نے گزشتہ 70 سال میں نہیں دیکھی۔ شرد یادو نے کہا کہ اس حکومت کا اقتصادی ذہن نہیں بلکہ صرف فرقہ وارانہ ذہن ہے۔ یہ حکومت صرف فرقہ ورانہ طور پر جذبات سے کھیلنا جانتی ہے، اقتصادی فیصلہ لینے کی صلاحیت نہیں۔