ملک، خاص طورپر دہلی میں فضائی آلودگی کو خطرناک سطح پر پہنچ جانے کی وجہ سے پیدا ہوئی صورتحال پر بھارتیہ جنتا پارٹی کے آر کے سنہا، وجے گوئل اور کانگریس کی کماری شیلجا کی راجیہ سبھا میں توجہ دلاؤ تحریک پر بحث میں بیشتر اراکین نے کسان کو اس کے لیے ذمہ دار ٹھہرانے کے بجائے مسئلہ کو سیاست سے الگ رکھتے ہوئے اس کے مستقل حل کا مطالبہ کیا۔
جنگلات اور ماحولیات کے وزیر پرکاش جاوڈیکر نے آلودگی سے نپٹنے اور ہوا کے معیار میں بہتری لانے کے لیے مرکز کے منصوبہ کی تفصیلات دیتے ہوئے کہاکہ اس مسئلہ کے حل کے لیے کئی پہل کی گئی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ دہلی اور قومی دارالحکومت دہلی میں آلودگی کے اہم تین اسباب میں صنعتوں اور گاڑیوں کے سبب پیدا ہونے والی آلودگی، سڑک اور مٹی کی دھول، تعمیرات اور توڑنے کی سرگرمیاں، بایوماس اور فضلہ جلانا شامل ہے۔
اس پر کنٹرول کے لیے ذرائع پر مبنی نقطہ نظراپنایا گیا ہے۔ گاڑیوں سے ہونے والی آلودگی سے نپٹنے کے لئے اپریل 2020سے گاڑیوں میں بی ایس۔6پیمانے نافذ کئے جائیں گے۔
دراالحکومت دہلی کے باہری علاقوں میں بائی پاس بنائے گئے ہیں جس سے گاڑیاں دہلی میں داخل ہوئے بغیر ہی پڑوسی ریاستوں میں چلی جائیں۔
پانچ سو نئے سی این جی اسٹیشن کھولے جارہے ہیں او ر بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کو بڑھایا جارہا ہے۔
جاوڈیکر نے کہاکہ صنعتی اخراج پر روک کے لیے سخت پیمانے نافذ کئے گئے ہیں، بدرپور تھرمل پلانٹ کو بند کیا گیا ہے اور چھوٹی فیکٹریوں میں پی این جی کا استعمال شروع کیا گیا۔ اینٹ بھٹوں میں مکسڈ ٹکنالوجی کا استعمال کیا ہورہا ہے۔
عام آدمی پارٹی کے سنجے سنگھ، ترنمول کانگریس اورکانگریس کے کئی اراکین نے گوئل پر آلودگی کے معاملہ پر سیاست کرنے کا الزام لگایا، جس سے ان کے درمیان تلخ نوک جھونک ہوئی۔ بعد میں اس میں بی جے پی کے دیگر اراکین بھی شامل ہوگئے اور ایوان میں کچھ دیر کے لئے افراتفری کا ماحول بن گیا۔
راشٹریہ لوک تانترک پارٹی کے هنمان بینی وال نے آلودگی کے مسئلے پر مرکزی حکومت کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ عالمی موسمیاتی تبدیلی آلودگی بہت بڑی وجہ ہے اور اگر اس سمت میں توجہ نہیں دی گئی تو عالمی درجہ حرارت میں مزید اضافہ ہو جائے گا اور زمین کا وجود خطرے میں آ جائے گا۔
بی جے پی کے ستیہ پال سنگھ نے دہشت گردی اور آلودگی کو دو اہم عالمی مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے دونوں مسئلوں پر بہترین کوشش کی ہے ۔
اپنا دل کی انوپريہ پٹیل نے حکومت سے جاننا چاہا کہ موسمیاتی تبدیلی اور آلودگی کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے اس کے پاس کیا منصوبہ ہے۔
پارلیمانی امور کے وزیر وی مرلی دھرن نے اراکین سے اپیل کی کہ وہ اس اہم موضوع پر سنجیدگی سے بحث کریں ۔
کانگریس کی کماری شیلجا نے حکومت کی کوششوں کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہاکہ اس مسئلہ کے لئے صرف کسانوں کو ذمہ دار ٹھہرایا جارہا ہے جو نامناسب ہے۔ انہیں مجرم کی طرح پیش کیا جارہا ہے اور ان کے خلاف مقدمات درج کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کو اس معاملہ میں مجموعی نظریہ اختیار کرتے ہوئے کسانوں کو متبادل مہیا کرانا چاہئے۔ کسانو ں حوصلہ افزائی رقم دینے کی مانگ کرتے ہوئے انہوں نے مشورہ دیا کہ پرالی کے نپٹانے کے کام کو منریگا سے جوڑاجانا چاہئے۔
راشٹریہ جنتادل کے منوج جھا نے کہاکہ خراب ہوا کے لئے صرف کسانوں کو ذمہ دار ٹھہرایا جانا نامناسب ہے اور تعمیراتی کاموں اور صنعتی سرگرمیوں پر بھی نظر رکھے جانے کی ضرورت ہے۔
عام آدمی پارٹی کے سنجے سنگھ نے کہاکہ ماحولیا ت کے مرکزی وزیر نے اپنے بیان میں اعتراف کیا ہے کہ دہلی میں ہواکے معیار میں بہتری آئی ہے اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ دہلی حکومت کے اقدامات موثر ہیں۔ اس پر بی جے پی کے مسٹر وجے گوئل اور دیگر اراکین نے ٹوکا ٹوکی کی تو ایک بار پھر ان کے درمیان بحث ہوگئی۔مسٹر سنگھ نے پرالی کی کٹائی کے لئے خریدی جارہی مشینوں کے بارے میں مرکز کے اعداد وشمار پر سوال اٹھاتے ہوئے کہاکہ مرکز نے سپریم کورٹ میں کہا ہے کہ 20ہزار مشینیں خریدی گئی ہیں جبکہ ایوان میں ان کے بیان میں 56ہزار مشینیں خریدے جانے کی بات کہی گئی ہے تو 36ہزار مشینیں کہاں گئیں۔
جنتا دل یو کے كوشلیندر کمار نے کہا کہ بہار حکومت کا منصوبہ،جل جیون ہریالی جیسی اسکیمیں پورے ملک میں چلائی جانی چاہئے۔
کانگریس کے ششی تھرور نے کہا کہ آلودگی ایک ایسا مسئلہ ہے جس پر سیاست نہیں ہونی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ آلودگی کنٹرول کے معاملے میں ہم دوسرے ممالک سے بھی سیکھ سکتے ہیں۔ کبھی چین کے دارالحکومت بیجنگ دنیا کے سب سے زیادہ آلودہ شہروں میں تھا، لیکن آج وہ اس میں شامل نہیں ہے۔
بی جے پی کے راجیو پرتاپ روڈی نے کہا کہ فضائی آلودگی کسی ریاست خاص یا قومی دارالحکومت دہلی تک محدود نہیں ہے۔ تمام ریاستوں میں کم و بیش یہی صورت حال ہے۔ کہیں کہیں تو صورت حال بہت خوفناک ہے۔
انڈین یونین مسلم لیگ کے ای ٹی محمد بشیر نے کہا کہ فضائی آلودگی کی وجہ سے ملک میں 12.4 لاکھ لوگوں کی بے وقت موت ہو گئی ہے، جو ایک سنگین مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سال 2023-2025 تک ملک میں 25 فیصد گاڑیوں کو برقی گاڑی ہونا یقینی بنایا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ زمین کے اوپر موجود 70 فیصد پانی پینے کے قابل نہیں ہے۔ تقریبا تمام دریا آلودہ ہو چکی ہیں۔
وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے رگھو رام کرشن راجو كانومرو نے کہا کہ ہمیں ذاتی گاڑیوں کی بجائے نقل و حمل کی عوامی ذرائع کی جانب بڑھنے چاہیے۔ پیٹرول اور ڈیزل والی گاڑیوں کی جگہ الیکٹرک گاڑیوں کو اپنانا چاہیے۔