اردو

urdu

ETV Bharat / city

مانسروور یاترا: دھارچولا - لیپو لیکھ سرحدی سڑک رابطہ کا افتتاح - اترا کھنڈ

وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے اتراکھنڈ میں دھارچولا سے چین کی سرحد پر واقع لیپولیکھ تک لنک روڈ کا افتتاح کیا جس سے کیلاش مانسروور کی یاترا آسان ہو جائے گی اور وقت بھی کم لگے گا۔

راج ناتھ سنگھ
راج ناتھ سنگھ

By

Published : May 8, 2020, 9:01 PM IST

وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کی جانب سے اتراکھنڈ میں دھارچولا سے لیپولیکھ تک لنک روڈ کا افتتاح کیا گیا، اس پروجیکٹ کے مکمل ہونے کے بعد یاترا محض ایک ہفتے میں مکمل کی جا سکے گی جبکہ اس سے قبل یاترا میں 2-3 ہفتوں کا وقت لگتا تھا۔

کیلاش –مانسروور یاترا کےسفر اور سرحدی علاقے کے رابطے کا ایک نیا عہد متعارف کراتے ہوئے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے ایک خصوصی تقریب میں دھارچولا (اتراکھنڈ)، سے لیپولیکھ (چین کی سرحد) کے مابین سرحدی سڑک رابطے کا افتتاح کیا۔

انہوں نے ویڈیو کانفرنسنگ کے توسط سے پتھورا گڑھ سے گنجی تک موٹرگاڑیوں کے ایک قافلے کو بھی جھنڈی دکھا کر رخصت کیا۔

اس موقعے پر وزیر دفاع نے کہا کہ مرکزی حکومت اور وزیراعظم نریندر مودی دور دراز کے علاقوں کی ترقی کے لئے خاص نظریاتی خاکہ رکھتے ہیں۔

وزیر دفاع نے مزید کہا کہ اس اہم سڑک رابطے کی تکمیل کے ساتھ مقامی افراد اور زائرین کے دہائیوں پرانے خواب شرمندۂ تعبیر ہوئے ہیں اور توقعات پائے تکمیل تک پہنچی ہیں۔

راج ناتھ سنگھ نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ ’’اس قدم سے خطے میں مقامی تجارت اور اقتصادی ساخت کو اس سڑک راستے کے شروع ہو جانےسے زبردست فروغ حاصل ہوگا۔

کیلاش –مانسروور تیرتھ یاترا کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’یہ سفر ہندوؤں، بدھسٹوں ، جین مت کے پیروؤں کے لئے مقدس سفر رہا ہے۔ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ اس سڑک رابطے کی تکمیل کے ساتھ اب یاترا اس سے قبل کے 2-3ہفتوں کے مقابلے میں محض ایک ہفتے میں مکمل کی جا سکے گی۔‘‘

یہ سڑک گھٹیاب گڑھ سے نکلتی ہے اور لیپولیکھ دَرّے پر پہنچ کر ختم ہوتی ہے، جو کیلاش مانسروور کا داخلی دروازہ ہے۔ اس پروجیکٹ کی تکمیل کے ساتھ اعلیٰ طول البلد اور تکلیف دہ موسمیاتی حالات کے حامل اس دشوار گزار علاقے میں اب کیلاش مانسروور کے زائرین راستے کی دشواریوں سے بچ سکیں گے۔ فی الحال کیلاش مانسروور کا سفر سکم یا نیپال کے راستوں سے 2 سے 3 ہفتے پر مشتمل ہے۔ لیپولیکھ روٹ اعلیٰ طول البلدد شوارگزار جغرافیائی علاقے سے ہو کر گزرتا تھااور 90کلومیٹر کی طوالت پر مشتمل اس سفر کے دوران معمر یاتریوں کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔

سکم اور نیپال سے ہو کر گزرنے والی دو سڑکیں بھی اس کے ساتھ ساتھ چلتی ہیں۔ ان سڑکوں پر تقریبا 20فیصد زمینی سفر ہی ہندوستانی سرزمین پر ہوتا ہےاور بقیہ 80فیصد سفر کا راستہ چین سے ہو کر گزرتا ہے۔ گھاٹیاب گڑھ-لیپولیکھ سڑک کے کھل جانے سے یہ تناسب اب معکوس ہو گیا ہے۔ اب مانسروور کے لئے روانہ ہونے والے زائرین 84فیصد زمینی سفر بھارتی سڑکوں پر ہی کریں گے اور صرف 16 فیصد سفر چین کی سرزمین پر ہوگا۔ وزیر دفاع نے کہا کہ ’’یہ صحیح معنوں میں ایک تاریخی پہلو ہے۔‘‘

بارڈر روڈ آرگنائزیشن (بی آر او) کے انجینئروں اورعملے کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے وزیر دفاع نے اس سڑک کی تعمیر کے دوران رونما ہوئے جانی اتلاف پر اظہار افسوس کیا۔ انہوں نے بی آر او کے عملے کے تعاون کی ستائش کی جو اپنے کنبوں سے دور رہ کر اور کوروناوائرس کی انتہائی دشوار گھڑیوں میں کام کو مکمل کیا۔

راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ ’’بی آر او اپنی ابتدا سے ہی اتراکھنڈ کے گڑھوال اورکماؤں خطے کی ترقی میں سرگرمی سے مصروف رہا ہے۔‘‘

بی آر او کے ڈائرکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل ہرپال سنگھ کے مطابق اس سڑک کی تعمیر کے کام میں متعدد مسائل کی وجہ سے رکاوٹیں آتی رہیں۔ لگاتار ہونے والی برفباری، طول البلد میں ہونے والا راست اضافہ اور گرتے ہوئے درجہ حرارت نے کام کاج کے سیزن کی مدت گھٹاکر 5 مہینےکر دی تھی۔ کیلاش مانسروور یاترا جون سے اکتوبر کے دوران ورکنگ سیزن میں ہی منعقد ہوئی اور اسی کے ساتھ مقامی افراد اور ان کے ضروری ساز وسامان نیز تاجروں کی نقل و حرکت (چین کے ساتھ تجارت کیلئے) بھی جاری رہی اور اس طریقے سے روزانہ کی تعمیراتی کام کے اوقات میں اور بھی تخفیف واقع ہوئی۔

اس کے علاوہ گزشتہ چند برسوں کے دوران متعدد سیلاب اور بادل پھٹنے کے واقعات بھی رونما ہوئے جن کے نتیجے میں زبردست خسارہ لاحق ہوا۔ ابتدائی 20کلومیٹر کے دوران پہاڑوں کی چٹانیں ازحد سخت اور تقریبا عمودی ہیں، جس کے نتیجے میں بی آر او نے متعدد جانوں کا اتلاف جھیلا ہے اور 25سازوسامان سمیت مشینیں بھی دریائے کالی میں گرنے کی وجہ سے بُری طرح تباہ ہو گئیں۔ ان تمام دشواریوں کے باجود گزشتہ 2 برسوں میں بی آر او کثیرالنوع ورکنگ پوائنٹس اور جدید ترین ٹیکنالوجی سازوسامان کی شمولیت کی مدد سے اپنے آؤٹ پُٹ میں 20گنا اضافہ کرنے میں کامیاب رہا۔ اس شعبے میں سیکڑوں ٹن اسٹور ؍ سازوسامان کی بہم رسانی میں ہیلی کاپٹر بھی وسیع پیمانے پر استعمال کئےگئے۔

اس موقع پر دفاعی عملے کے سربراہ جنرل بپن راوت بری فوج کے سربراہ جنرل ایم ایم نروانے دفاع سکریٹری ڈاکٹر اجے کمار، الموڑا (اتراکھنڈ)، کے رکن پارلیمنٹ، لوک سبھا اجے ٹمٹا اور وزارت دفاع اور بی آر او کے سینئر افسران بھی موجود تھے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details