نئی دہلی: جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ارشاد الحق بلاک میں عمان میں مقیم نوجوان شاعر شاز خان کے اعزاز میں معروف ادبی تنظیم ’پرواز‘ کے زیرِ اہتمام Organized by the literary organization 'Parvaaz' شعری نشست کا انعقاد کیا گیا، جس کی صدارت پروفیسر شہپر رسول نے کی۔
اس موقع پر شہپر رسول نے کہا کہ تازہ کار شعرا میں شعر گوئی کا ملکہ بھرپور دیکھا جارہا ہے اور انھیں اپنے کلاسیکی ورثے کا بھی شعور ہے۔
نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے ڈاکٹر خالد مبشر نے کہا کہ ’پرواز‘ نے نئی پیڑھی کے بہت سے فن کاروں کو واقعی پرواز عطا کی ہے۔
’پرواز‘ کے بانی صدر ڈاکٹر رحمان مصور نے اعزاز شاز خان کا استقبال اور تعارف پیش کرتے ہوئے کہا کہ نئے پرانے شعرا ء کے مابین ایک خوش گوار تخلیقی ارتباط قائم کرنا اور نئی آوازوں کی جستجو ’پرواز‘ کے اہم مقاصد ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: AIMIM Leader Kaleemul Hafeez On Delhi Government: 'دہلی حکومت کی اردو کے ساتھ عداوت جاری'
نشست میں پروفیسر شہپر رسول، شاز خان، ڈاکٹر احمد نصیب خان، معین شاداب، ڈاکٹر رحمان مصور، ڈاکٹر خالد مبشر، سفیر صدیقی اور عابد رحمانی نے اپنا منتخب اور معیاری کلام پیش کیا۔ نمونۂ کلام پیشِ خدمت ہے:
-
اک زمانہ وہ بھی تھا جب میں ہی میں تھا ہر طرف
جب سے دیکھا ہے تجھے بس تو ہی تو کرتا ہوںمیں
(شہپر رسول)
لوگ چاند راتوں میں
داستان بوئیں گے
داڑھیوں میں برگد کی
لکڑیاں سیاہی کے
جال بنتی جائیں گی
راہ گیر سڑکوں پر
خون تھوکتے ہوں گے
(احمد نصیب خان)
لفظ و معنی تو ہیں پر گرمیِ تاثیر کہاں
گو اسی شان سے منبر پہ خطیب آج بھی ہے
(معین شاداب)
کتابیں عشق کی گم ہوگئی ہیں
ادھوری رہ گئی میری پڑھائی
(رحمان مصور)
بہت سے نام ہیں حسن کے مگر اصل میں
ازل سے حسن کے سارے نام تمھارے نام
(خالد مبشر)
سر پٹکتا رہا شب بھر مِرا سودائے جنوں
خواب چلاتے رہے ہائے جنوں ہائے جنوں
(سفیر صدیقی)
ابھی تو صرف دیوانوں نے زنجیریں ہلائی ہیں
ابھی زنداں کے بیچ و بیچ اک ہنگام باقی ہے
(عابد رحمانی)