این آر سی (شہریوں کے قومی رجسٹر) کے تعلق سے حکومت کی جانب سے لوک سبھا میں اسے تیار کرنے کے فیصلے سے انکار کئے جانے کے ایک ماہ بعد وزارت داخلہ نے منگل کے روز سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کر اسے لازمی عمل قرار دیا ہے۔
مرکزی حکومت کے ذریعے سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کر این آر سی کو لازمی بتایا گیا۔ حکومت نے حلف نامہ میں کہا ہے کہ این آر سی کی تیاری کسی بھی خود مختار ملک کے لئے ایک لازمی عمل ہے تاکہ غیر بیرونی شہریوں اور ملکی شہریوں کی شناخت کی جا سکے۔
این آر سی کو مرکزی حکومت نے لازی قرار دیا وزارت داخلہ نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ مرکزی حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ غیر قانونی شہریوں کی شناخت کرے اور قانون کے دائرے میں رہ کر ان پر کارائی کرے۔
حلف نامہ میں مزید کہا گیا ہے کہ فارنرز ایکٹ 1946 حکومت کو غیر ملکیوں کو بھارت سے بے دخل کرنے کا اختیار دیتا ہے۔
بھارت میں کسی این آر سی پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے۔ واضح ہو کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے 22 دسمبر کو دہلی میں ایک عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ "جب سے ان کی حکومت نے 2014 میں اقتدار سنبھالا ہے اس وقت سے بھارت میں این آر سی کے نفاذ پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے۔''
این آر سی کو مرکزی حکومت نے لازی قرار دیا اس کے برخلاف گذشتہ سال نو دسمبر کو وزیر داخلہ امیت شاہ نے پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ ''این آر سی کے لئے کوئی پس منظر بنانے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم واضح کر دینا چاہئے ہیں کہ اس ملک میں این آر سی ہونا چاہئے، ہمارے انتخابی منشور میں اس کا باضابطہ ذکر کیا گیا ہے اور ہم اسے نافذ کر کے رہیں گے۔ انہوں نے اس کے لیے کرونولوجی بھی سمجھائی تھی۔ ''