جمعیت علماء ہند کی ریلیز کے مطابق مارچ میں کاظم پر ویلکم تھانے میں ایف آئی آر درج ہوئی تھی، اسے گرفتار کرکے کرکرڈوما کورٹ میں پیش کیا گیا۔وہ تب سے منڈولی جیل میں بند ہے۔
دہلی فساد نے نہ صرف ان لوگوں کی زندگی اجاڑی ہے جن کے اپنے عزیز اور متاع حیات تباہ کردیے گئے، بلکہ اس کی زد میں بڑی تعداد میں وہ لوگ بھی آئے جن کو پولس نے یک طرفہ کارروائی میں نذرِ زنداں کر رکھاہے۔انھیں میں ایک شخص جعفرآباد کا رہنے والا محمد کاظم بھی ہے۔ 7 اگست کو بڑی بہن کی شادی ہے، جس کی کافی ذمہ داری ان کے اوپر ہے۔
جمعیت علماء ہند کے وکلاء نے جولائی کے دوسرے ہفتے میں ضمانت کے لیے کرکرڈوما کورٹ میں عرضی داخل کی تھی، جس پر سماعت کرتے ہوئے 14 جولائی کو عدالت نے یہ فیصلہ سنایا کہ'ملزم کو پولس کی حراست میں رہتے ہوئے چند گھنٹوں کے لیے شادی میں شرکت کی اجازت دی جاتی ہے'۔
ظاہر سی بات ہے کہ یہ فیصلہ خوشی کے موقع کے لیے کسی بھی درجہ میں مناسب نہیں ہے، چنانچہ جمعیت علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی کی ہدایت پر جمعیت کے وکیل ایڈوکیٹ محمد طیب خاں اور ایڈوکیٹ شمیم اختر نے دہلی ہائی کورٹ میں تین عرضیاں داخل کیں، جن پر الگ الگ فیصلوں میں ہائی کورٹ نے ملزم کو چند شرطو ں کے ساتھ 7 دن کی ضمانت دی ہے تا کہ وہ اپنی بڑی بہن کی شادی میں شریک ہوسکے۔اس فیصلے سے محمد کاظم کے گھر میں خوشی لوٹ آئی ہے اور بہن اپنے نکاح کی تقریب میں بھائی کی شرکت پر شکر ادا کیا۔
اس سلسلے میں جمعیت علماء ہند کے سکریٹری اور دہلی فساد قانونی معاملات کے نگراں ایڈوکیٹ نیاز احمد فاروقی نے کہا کہ' ایسے مواقع انتہائی جذباتی ہوتے ہیں، فیملی میں شادی کی پہلی تقریب تھی، اس کے مدنظر جمعیت علماء ہند نے کرکرڈوما کورٹ کے غیر اطمینان بخش فیصلے کے بعد دہلی ہائی کورٹ کا رخ کیا۔
مزید پڑھیں:
انھوں نے کہا کہ' جمعیت علماء ہند، دہلی فساد میں بے قصور گرفتار شدگان کے متعدد مقدمات لڑرہی ہے،بے قصور مظلوموں کی رہائی اور باز آبادکاری میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی-