اردو

urdu

ETV Bharat / city

پروفیسر حسین الحق ساہتیہ اکادمی ایوارڈ کے لیے نامزد

پروفیسر حسین الحق کے ناول 'اماوس میں خواب' کو ساہتیہ اکادمی ایوارڈ کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔

پروفیسر حسین الحق ساہتیہ اکادمی ایوارڈ کے لیے نامزد
پروفیسر حسین الحق ساہتیہ اکادمی ایوارڈ کے لیے نامزد

By

Published : Mar 12, 2021, 8:10 PM IST

Updated : Mar 12, 2021, 10:36 PM IST

قومی دارالحکومت دہلی میں پروفیسر حسین الحق کو ان کے مشہور ناول 'اماوس میں خواب' کے لئے آج ساہتیہ اکادمی کے ایوارڈ کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔

اس ایوارڈ میں ایک لاکھ روپے بطور انعام دیے جائیں گے

ساہتیہ اکادمی نے آج 20 زبانوں میں اپنے سالانہ ساہتیہ اکادمی ایوارڈ کا اعلان کیا ہے جس میں شاعری کی سات کتابیں، چار ناولز، پانچ مختصر کہانیوں، دو ڈراموں کو ساہتیہ اکادمی ایوارڈ 2020 کے لیے منتخب کیا ہے۔ وہیں، ملیالم، نیپالی، اوڈیہ اور راجستھانی زبانوں میں ایوارڈز کا اعلان بعد میں بھی کیا جائے گا۔

جیوری اراکین نے 20 بھارتی زبانوں میں ایوارڈ کی سفارش کی تھی جسے ساہتیہ اکادمی کے ایگزیکٹو بورڈ نے منظور کیا۔ آج ڈاکٹر چندرشیکھر قمبر، صدر، ساہتیہ اکادمی کی صدارت میں اس کا اعلان کیا گیا۔

کتابوں کا انتخاب متعلقہ زبانوں میں تین ممبروں کی جیوری کی طرف سے کی جانے والی سفارشات کی بنیاد پر کیا گیا

جن لوگوں نے شاعری کے لیے ایوارڈ جیتا ان میں اروندھاٹھی سبرامنیم (انگریزی)، ہریش میناشرو (گجراتی)، انامیکا (ہندی)، آر ایس بھاسکر (کونکانی)، ارنگ بام دیون (منیپوری)، روپچند ہنسداہ (سنتالی)، نکھلیشور (تلگو) وغیرہ شامل ہیں۔

ناولز میں ایوارڈ کے لیے منتخب ناموں میں نندا کھر (مراٹھی)، ڈاکٹر مہیش چندر شرما گوتم (سنسکرت)، امیئم (تمل) اور حسین الحق (اردو) کا نام شامل ہے۔

مختصر کہانیوں کے لیے ایوارڈ حاصل کرنے والوں میں اپربا کمار ساکیہ (آسامی)، دھرنیدر اواری (بوڈو)، ہیردے کول بھارتی (کشمیری)، کمل کانت جھا (میتھلی) اور گرودیو سنگھ روپنا (پنجابی) کا نام شامل ہے۔

کتابوں کا انتخاب متعلقہ زبانوں میں تین ممبروں کی جیوری کی طرف سے کی جانے والی سفارشات کی بنیاد پر کیا گیا۔

طریقہ کار کے مطابق ایگزیکٹو بورڈ نے جیوری کے متفقہ انتخاب یا اکثریت سے ووٹ کی بنیاد پر کیے گیے انتخاب کی بنیاد پر ایوارڈز کا اعلان کیا۔

ایوارڈ میں ایک لاکھ روپے نقد، تانبے کی تختی، ایک شال تقریب میں پیش کی جائے گی جو بعد میں منعقد ہوگا۔

ایوارڈ میں ایک لاکھ روپے نقد، تانبے کی تختی، ایک شال تقریب میں پیش کی جائے گی جو بعد میں منعقد ہوگا

خیال رہے کہ پروفیسر حسین الحق ریاست بہار کے ضلع گیا کے نیو کریم گنج محلہ کے رہنے والے ہیں۔ پروفیسر حسین الحق کی پیدائش 2 نومبر 1949 کو بہار کے شہر سہسرام ​​میں ایک صوفی گھرانے میں ہوئی تھی۔ حسین الحق 2014 میں مگدھ یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے ایچ او ڈی کے عہدے سے سبکدوش ہوئے۔

پروفیسر حسین الحق نے دو سو سے زیادہ کہانیاں اور کتابیں لکھی ہیں۔ اردو ادب میں انہیں اعلی مقام حاصل ہے اور ان کی اعلی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ساہتیہ ایوارڈ کے لئے منتخب کیا گیا ہے۔

حسین الحق کا پہلا ناول " بولو مت چپ رہو "شائع ہوا ، جس کے بعد ناقدین نے ان پر توجہ دینا شروع کیا ۔ ان کا دوسرا ناول "فرات"ہے جو انھیں بلندیوں پر لے گیا۔ سنہ 2017 میں انہوں نے 'اماوس میں خواب' کی تصنیف کی جو منظر عام پر آتے ہی موضوع بحث بن گئی۔ ان کی تحریروں اور اس ناول کے کردار نے لوگوں کو متاثر کیا۔ اس ناول میں موجودہ صورتحال کو بہت خوبصورتی سے پیش کیا گیا ہے، اس میں ملک سے محبت ، ہندو مسلم بھائی چارہ، بھارتی ثقافت اور آج کی سیاست کو بڑے پیمانے پر دکھانے کی کوشش کی گئی ہے۔

اس سے قبل پروفیسر حسین الحق کو بنگال اکیڈمی، بہار اکیڈمی کی جانب سے بھی ایوارڈز سے نوازا جا چکا ہے، ساتھ ہی ملک کے ایک اور مشہور ایوارڈ "غالب ایوارڈ" سے بھی پروفیسر موصوف سرفراز ہوچکے ہیں۔

واضح رہے کہ بہار کی ہندی شاعرہ انامیکا، میتھیلی مصنف کمل کانت جھا اور پروفیسر حسین الحق کو سال 2020 کے لئے ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ ملا ہے۔ وزیراعلی نتیش کمار نے اس ایوارڈ کے لیے تمام مصنفین کو مبارک باد پیش کی ہے۔

Last Updated : Mar 12, 2021, 10:36 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details