قومی دارالحکومت دہلی کی سرحد سے متصل شہر میں کسانوں کو احتجاج جاری ہے۔
ضلع گوتم بدھ نگر کے کسان چلہ بارڈر اور دلت پریرتا سائٹ پر دھرنے پر بیٹھے ہیں ان کا خیال ہے کہ سرکار سے لڑائی لمبی چلے گی لہٰذا اب انہوں نے کسانوں کی باقی تنظیموں، سماجی تنظیموں اور عام لوگوں سے تعاون کی اپیل کی ہے۔
سرکار کی انا،کسانوں کے تحفظات، عوام پریشان برسراقتدار مرکز کی بی جے پی حکومت کی جانب سے بنائے گئے تین نئے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کا احتجاج جاری ہے اور سرکار کی انا سے کسانوں اور عوام دونوں پریشان ہیں۔
سرکار کی انا، کسانوں کے تحفظات کے پیش نظر عوام پریشان ہے جبکہ کسانوں کی تحریک میں دن بدن شدت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
کسانوں کے تحفظات کو دور کرکے مسائل کو حل کرنے اور جائز مطالبات تسلیم کرنے کے بجائے حکومت اور انتظامیہ انا کا مسئلہ بنا کر اسے مزید پیچیدہ بنارہی ہے۔
کسان کے ساتھ ساتھ عوام بھی اذیت برداشت کر رہے ہیں، تاہم کسان 22 دنوں سے سراپا احتجاج ہیں۔
سرکار کی انا سے کسانوں اور عوام دونوں پریشان ہیں واضح رہے کہ شدید سرد راتوں میں اپنے جائز مطالبات کو لے کر کسان سڑکوں پر ہیں اور حکومت گونگی بہری بنی ہوئی ہے۔
حکومت کو چاہیے کہ کسانوں سے معاملات طے کرلے تاکہ احتجاج اور سڑکوں کے بند کرنے سے عوام کو جن مسائل کا سامنا کرنا پڑ ریا ہے اس سے نجات مل سکے۔
کسانوں نے اپنا موقف ظاہر کردیا ہے کہ وہ کسی بھی صورت زرعی قوانین کی منسوخی اور کسان کمیشن کی تشکیل کے علاوہ کسی بھی بات پر راضی نہیں ہوں گے۔
سرکار کو چاہیے کہ کسانوں کے عدم تحفظ کے حوالے سے جو موقف ہے اسے ہمدردانہ طریقہ سے سن کر اسے حل کرے لیکن حکمران کسانوں کی خواہشات اور ضروریات کو روند رہے ہیں۔
واضح رہے کہ دہلی جانے کی غرض سے اترپردیش اور ہریانہ کی سرحدوں پر کسان بیٹھے ہوئے ہیں سڑکوں پر جام ہے دہلی سے ہریانہ اور اترپردیش آنے اور جانے والے کس اذیت سے گزر رہے ہیں اس کا کسی کو احساس نہیں۔
گھنٹوں سڑکوں پر گاڑیاں رینگتی ہیں، منٹوں کے سفر گھنٹوں میں طے ہورہے ہیں، کئی کئی گھنٹے سڑکوں پر لوگوں کے ضائع ہورہے ہیں۔
اہم شاہراہوں اور ٹول پلازہ پر کسان جمے ہوئے ہیں، راستے بند ہیں تاہم متبادل راستہ سے جانے اور آنے کے لیے کہا جارہا ہے۔
عوام در بدر بھٹک رہے ہیں، کسان اور سرکار کے درمیان رسہ کشی کا اثر پنجاب ہریانہ اور ہماچل پردیش جیسی ریاستوں کی معیشت پر بھی پڑنا شروع ہوگیا ہے۔
واضح رہے کہ ایسوسی ایٹیڈ چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری آف انڈیا (ایسوچیم) نے دعویٰ کیا ہے کہ کسانوں کے احتجاج سے یومیہ 3500 کروڑ روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔
دوسری طرف گوتم بدھ نگر پولیس کو بھی اس کی وجہ سے الرٹ کردیا گیا ہے۔ پولیس نے کسان رہنماؤں کو گھر پر ہی گرفتار کرلیا ہے۔
گریٹر نوئیڈا کے کسان رہنما پون کھٹانہ کو پولیس نے گھر سے باہر آنے کی اجازت نہیں دی ہے تاہم دیگر سیاسی پارٹیز کے نمائندگان کو بھی نظر بند کردیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ تحریک کو کمزور کرنے کے لیے ضلع میں دفعہ 144 کا نفاذ کیا گیا اور کل بھی دوسری کسان تنظیموں کے کارکنان کی بڑی تعداد میں نوئیڈا آمد متوقع ہے۔
وہیں دوسری جانب پولیس بھی الرٹ ہے، تصادم کی صورت حال پیدا ہورہی ہے اور چلہ سرحد پر احتجاج کررہے بھارتی کسان یونین (بھانو) کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ پولیس کسان کارکنوں کو سرحد پر آنے سے روک رہی ہے۔
کسانوں نے پولیس کی کارروائی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ لاٹھی اور ڈنڈوں کے ساتھ دہلی کا سفر کریں گے تاہم احتجاج کے طور پر بدھ کے روز نوئیڈا سے دہلی جانے والی سڑک کو بند کردیا۔
دہلی سے آنے والا راستہ ابھی کھلا ہے لیکن اسے بھی بند کرنے کی دھمکی دی جارہی ہے۔
کسانوں کہنا کہا کہ کسی بھی سیاسی جماعت کو کسان تحریک کو یرغمال بنانے کی اجازت نہیں ہوگی، اگر کسی سیاسی جماعت کا رہنما تحریک میں داخل ہونے کی کوشش کرتا ہے تو اسے مخالفت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ جس کے بعد واضح ہوگیا ہے کہ اب حکومت یہ بھی نہیں کہہ سکتی کہ اس تحریک کو سیاسی پشت پناہی حاصل ہے۔