ہمارا ملک اس وقت نازک دور سے گزر رہا ہے،مہنگائی اوربے روزگاری کے علاوہ سب سے بڑا مسئلہ مسلمانوں سے نفرت میں اضافہ ہے،موجودہ حکمران کسی بھی صورت میں مسلمانوں کا نام بھی اپنی زبان پر لانا نہیں چاہتے،دوسری طرف نام نہاد سیکولر پارٹیاں ہیں جنھیں ہمارے ووٹ کی ضرورت تو ہے مگر ہماری نہیں۔
اِن خیالات کا اظہار کل ہند مجلس اتحاد المسلمین دہلی کے صدر کلیم الحفیظ نے دریاگنج میں مجلس کے وارڈ دفتر کے افتتاح کے موقع پر حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ک
لیم الحفیظ نے کہاکہ مسلمانوں،دلتوں اور کمزوروں پر ظلم میں اضافہ ہورہا ہے۔سماجی طور پر یہ طبقات نا انصافیوں کے شکار ہیں۔مجلس کا مقصد مسلمانوں اور کمزوروں کو طاقت ور بنانا ہے۔مسلمان اپنے انتشار کی وجہ سے بے اثر ہوگئے ہیں۔مجلس چاہتی ہے کہ مسلمان اپنی حیثیت کو جانیں اور ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنی حصے داری ادا کریں،مگر یہ تبھی ممکن ہے جب مسلمان سیاسی طور پر اپنے حصے داری حاصل کریں۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں ایک طرف مہنگائی اور بے روزگاری میں اضافہ ہورہا ہے۔لیکن اس سے زیادہ خطرناک اور ملک کے لیے تباہ کن بات یہ ہے کہ مسلمانوں سے نفرت میں اضافہ ہورہا ہے،خود حکمران طبقہ مسلمانوں سے نفرت کرتا ہے،نام نہاد سیکولر پارٹیاں بھی اکثریت کے خوف سے مسلمانوں کا نام اپنی زبان پر لانا نہیں چاہتیں،وہ یہ تو چاہتی ہیں کہ مسلمان انھیں ووٹ دے کر کرسی پر بٹھائیں لیکن مسلمانوں کی تعلیم و ترقی کا کوئی ایجنڈاان کے پاس نہیں ہے۔اب وقت آگیا ہے کہ مسلمان متحد ہوں،ہار جیت کی پروا ہ کیے بغیر اپنے امیدوار کو ووٹ دیں،تاکہ قومی سطح پر ان کی طاقت کا مظاہرہ ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ چند سیاسی جماعتوں کے لوگ بیرسٹر اسد الدین اویسی پر بی جے پی کے ایجنٹ ہونے کا الزام عائد کرتے ہیں اور مجلس کو بی ٹیم کہتے ہیں جبکہ کہنے والے خود ہی آر ایس ایس کے حمایتی ہیں۔